ازبکستان کا دورہ

uzbik

ازبکستان کا دورہ

۳۱ مارچ کو اسلام آباد واپسی پر انسٹی ٹیوٹ آف پالیسی اسٹڈیز میں ریسرچ ٹیم کو دورہ کے تاثرات بتاتے ہوئے خالد رحمن نے بتایا کہ وہاں الیکشن کمیشن کی جانب سے بریفنگ دی جاتی رہی جس میں الیکشن کے طریقۂ کار، صدارتی امیدواروں اور ان کی انتخابی مہم کے بارے میں تفصیلات سے آگاہ کیا گیا۔ آبزرورز کی مرضی کے مطابق ملک بھر کے کسی بھی شہری یا دیہی پولنگ اسٹیشن کا جائزہ لینے اور ووٹرز سے براہِ راست ملاقاتیں کرنے کے لیے ضروری سہولتیں بھی فراہم کی گئیں۔

انہوں نے کہا کہ کسی بھی ملک میں سطح پر نظر آنے والے سیاسی مظاہر کو وہاں پر موجود حالات کے پس منظر اور وہاں کی زمینی حقیقتوں کو نظرانداز کرکے درست طور پر نہیں سمجھا جا سکتا۔ اسلام کریموف ۱۹۹۱ء سے وہاں کے صدر اور مضبوط رہنما کے طور پر سامنے ہیں۔ ان کے دور میں ملک میں استحکام، عوامی بہبود اور معاشی ترقی کے اشاریوں میں بہتری نظر آتی ہے۔ انہیں کسی مضبوط اپوزیشن کا سامنا بھی نہیں ہے۔ یہ سیاسی ماحول فطری طور پر ان کی شخصیت پر اعتماد کی فضا قائم کرتا ہے اور اس لحاظ سے انتخابات کے نتائج کو ہر گز غیرمتوقع نہیں کہا جا سکتا۔

اس دورے کے دوران خالد رحمن نے ازبکستان کے نمایاں علمی اداروں سے وابستہ شخصیات سے بھی ملاقاتیں کیں اور پاکستان اور ازبکستان کے علمی اداروں میں باہمی روابط اور تعلقات کے فروغ کے لیے نیز باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلۂ خیال کیا۔ ان میں یونیورسٹی آف ورلڈ اکانومی اینڈ ڈپلومیسی، تاشقند اسٹیٹ یونیورسٹی آف اورینٹل اسٹڈیز، اکیڈمی آف سائنسز آف ازبکستان، انسٹی ٹیوٹ آف اسٹریٹیجک اینڈ ریجنل اسٹڈیز اور دیگر اداروں کے ذمہ داران شامل ہیں۔

Share this post

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے