یادیں ان کی، باتیں ہماری

یادیں ان کی، باتیں ہماری

مسلم دنیا کے قائدین کے ساتھ میری یادیں

مصنّف: پروفیسر خورشید احمد
جلد: مجلّد
صفحات: 365
زبان: اردو
سال: 2024
آئی ایس بی این:
978-969-448-838-7
پبلشر: آئی پی ایس پریس
قیمت: 2200 روپے | 20 امریکی ڈالر [ایکسپورٹ]
فہرستِ مضامین  |  آرڈر آن لائن

کتاب کا تعارف

بیسویں صدی میں نو آبادیاتی تسلط کے باوجود دُنیا کے مختلف خِطوں میں احیائے اسلام کی تحریکیں اُٹھیں، جنھوں نے معاصر نظریات کے مقابلے میں فکرِ اسلامی کی تشکیلِ نَو کا بیڑا اُٹھایا۔ زبانی اور زمینی فاصلوں کے باوجود ان تحریکوں کی قیادت کے درمیان ایک فکرِوحدت موجود رہی ہے اور اسلام بہ طور نظامِ زندگی ان سب تحریکوں کا مشترک سلوگن رہا ہے۔

جناب پروفیسر خورشید احمد کا شمار جماعت اسلامی پاکستان کے اُن رہ نماوُں میں ہوتا ہے، جن کا تعلق دُنیا بھر کی اسلامی تحریکوں کے ساتھ بڑا قریبی رہا ہے۔ زیرِنظر کتاب: “یادیں اُن کی ،باتیں ہماری” میں اُس قربت کی کچھ جھلکیاں موجود ہیں۔ ان مضامین کے تحریر کرنے کا دورانیہ پچھلے چھے عشروں پر محیط ہے۔ اگرچہ ان مضامین میں خاکے، سوانح اور کہیں کہیں تنقیدی اسلوب بھی ملتا ہے، لیکن حقیقت میں یہ نجی و تحریکی تعلق اور دور و نزدیک کی رفاقتوں کو یاد کرنے کی ایک سَبیل ہیں۔ اِس مجموعے میں ان رجالِ عظیم کی شخصیات اور تحریکی خدمات کا گاہے تفصیلی، گاہے اجمالی تذکرہ ہے۔

اِس حکایت لذیذ میں اُن شخصیات کا تذکرۂ خیر ہے، جنھوں نے اپنے اپنے ممالک میں انسانی خدائی کے خلاف احیائے اسلام کی جنگ لڑی، ظلم و جبر کے حربوں کے باوجود وہ اپنے مشن کے ساتھ ثابت قدم رہے، اور اسی راہ پر قائم رہتے ہوئے اپنے رب سے جا ملے ۔

ہم   اپنے   رفتگاں   کو   یاد   رکھنا   چاہتے   ہیں
دلوں کو درد سے آباد رکھنا چاہتے ہیں

بہت رونق تھی اُن کے دم قدم سے شہرِ جاں میں
وہی رونق ہم اُن کے بعد رکھنا چاہتے ہیں

“یادیں اُن کی،  باتیں ہماری” سلسلے کی یہ پہلی جلد ہے تاہم یہ “ارمغانِ خورشید”  کا تسلسل بھی ہے۔

 

مصنف کا تعارف

معروف مدبر و مفکر، ماہرِ تعلیم، ماہرِ اقتصادیات ، مصنف اورمحقق پروفیسر خورشید احمد(پیدائش: ۲۳مارچ۱۹۳۲، دہلی) کا شمار ان پاکستانی شخصیات میں ہوتا ہے جو عالمی سطح پر پاکستان اور اُمتِ مسلمہ کے وکیل کی شناخت رکھتے ہیں۔ وہ ایک ایسے مدبر ہیں جن سے فکری اور نظریاتی اختلاف رکھنے والے بھی ان کے اخلاص، علمیت اور حب الوطنی کے قائل ہیں۔

پروفیسرخورشیداحمد۱۹۸۵ء سے۲۰۱۲ء تک ایک مختصر وقفہ کے علاوہ ۲۲ سال سینیٹ آف پاکستان کے رکن اور۱۹۷۸ء  میں وزیر منصوبہ بندی اور پلاننگ کمیشن کے ڈپٹی چیئرمین رہے ۔آپ  بینالاقوامی اسلامی یونیورسٹی   کے بنیادی ٹرسٹی ،مارک فیلڈ انسٹی ٹیوٹ آف ہائر ایجوکیشن لیسٹر برطانیہ اور انسٹی ٹیوٹ آف پالیسی اسٹڈیز اسلام آباد، یونیورسٹی  آف مینجمنٹ سائنسز  لاہور کے بورڈ آف گورنرز اور اسلامک فاؤنڈیشن برطانیہ  کے چیئرمین کی حیثیت سے خدمات انجام دیتے رہے ہیں ۔

ایک ممتاز مفکر  اور مصنف کی حیثیت سے پروفیسر خورشید احمد نے اردو  ، انگریزی میں سوسے زائد کتب تدوین و  تصنیف  کی ہیں ۔ پروفیسرخورشید احمد  کی کتب اور مضامین کو دیگر کئی زبانوں  عربی، فرانسیسی، ترکی، بنگالی ، جاپانی ، جرمن، انڈو نیشین، ہندی ، چینی ، کورین  اور فارسی وغیرہ میں ترجمہ کر کے شائع کیا گیا ہے ۔

پروفیسرخورشید احمد پر ملائشیاء ، ترکی اور جرمنی کی ممتاز جامعات میں پی  ایچ ڈی کے مقالات لکھے گئے ہیں ۔ جبکہ ان کی تعلیمی و تحقیقی خدمات کے اعتراف میں ملائے یونیورسٹی ملائشیاء نے ۱۹۸۲ءمیں تعلیم  ،لغبرہ یونیورسٹی ،برطانیہ نے  ۲۰۰۳ء میں ادب اور   بین الاقوامی اسلامی   یونیورسٹی  ملائشیاء نے ۲۰۰۶ء میں انہیں اسلامی معاشیات پر پی ایچ ڈی کی اعزازیاسناد  عطا کی ہیں ۔

پروفیسر خورشید احمد کو معاشیات اسلام میں گراں قدر خدمات انجام دینے پر اسلامی ترقیاتی بنک نے ۱۹۸۹ء میں اپنا اعلیٰ ترین ایوارڈ دیا جبکہ بینالاقوامی سطح پر اسلام  کیلیے خدمات انجام دینے پر سعودی حکومت نے ۱۹۹۰ء میں انہیں شاہ فیصل ایوارڈ سے نوازا۔ اسکے علاوہ حکومت پاکستان نے 2010ء میں ان کی خدمات کے اعتراف میں انہیں  اعلیٰ شہری اعزاز  ’’نشانِ  امتیاز‘‘عطا کیا ہے۔

 

Share this post

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے