آئی پی ایس کی ‘جبری تبدیلی’ مذہب کی روک تھام کےمجوزہ بل‘ پر ایک علمی مکالمے میں شمولیت

آئی پی ایس کی ‘جبری تبدیلی’ مذہب کی روک تھام کےمجوزہ بل‘ پر ایک علمی مکالمے میں شمولیت

آئی پی ایس کےتحقیق کاروںسید ندیم فرحت اور صوفی غلام حسین نے’’ جبری مذہبی تبدیلیوں پر مجوزہ قانون: ایک تعلیمی مکالمہ ‘‘ کے عنوان سےمنعقد ہونے والے اجلاس  میں انسٹی ٹیوٹ کی نمائندگی کی ۔ اس مکالمے کا اہتمام شیبانی فاؤنڈیشن نے 22 ستمبر 2021 کو کیا تھا۔

 sufi hussain

آئی پی ایس کےتحقیق کاروںسید ندیم فرحت اور صوفی غلام حسین نے’’ جبری مذہبی تبدیلیوں پر مجوزہ قانون: ایک تعلیمی مکالمہ ‘‘ کے عنوان سےمنعقد ہونے والے اجلاس  میں انسٹی ٹیوٹ کی نمائندگی کی ۔ اس مکالمے کا اہتمام شیبانی فاؤنڈیشن نے 22 ستمبر 2021 کو کیا تھا۔

آئی پی ایس  ٹیم کے علاوہ، سیشن سے سینیٹر مشتاق احمد خان ، قانونی ماہر اور سابق ڈائریکٹر  شریعہ اکیڈمی  ڈاکٹر محمد مشتاق احمد  ، اور اسلامی نظریاتی کونسل کے رکن ڈاکٹر عمیر محمود صدیقی نے بھی خطاب کیا۔

حال ہی میں تجویز کردہ ‘جبری تبدیلی’ مذہب کی روک تھام کے بل‘  کے تناظر میں  شرکاء نے آئی پی ایس کے مطالعہ ’جبری مذہبی تبدیلی یا ایمان کی تبدیلی:قصے اورحقیقت‘ کے نتائج پر تبادلہ خیال کیا ، جسے رپورٹ کے مصنف صوفی غلام حسین نےتفصیل سے پیش کیا تاکہ اس سارے معاملے کو سمجھا جا سکے۔

ڈاکٹر مشتاق نے مجوزہ بل کے قانونی پہلوؤں کو اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے چارٹر اور آئین پاکستان کی روشنی میں پرکھا جبکہ سینیٹر مشتاق نے افسوس کا اظہار کیا کہ مجوزہ بل کے ساتھ ساتھ اس نام نہادمعاملے پر بڑے پیمانے پر سیاست کی جا رہی ہے جو پاکستان میں جبری مذہبی تبدیلی کی آڑ میں زیر بحث لایا گیا ہے۔

آخر میں مقررین نے آئی پی ایس کی جانب سے پاکستان میں جبری مذہبی تبدیلیوں کی تحقیقات کے لیے کی جانے والی کوششوں کو تسلیم کیا اور اس کی رپورٹ کو اپنی نوعیت کی پہلی  کوشش قرار دیا۔

Share this post

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے