ایران کی ایٹمی پروگرام پر مفاہمت: امکانات اور چیلنج

iran nuclt

ایران کی ایٹمی پروگرام پر مفاہمت: امکانات اور چیلنج

 عالمی امور کے ماہرین اور دانشور ایران کے ایٹمی پروگرام پر مفاہمت کے بعد ابھرنے والے منظرنامے میں پاکستان کو فوائد حاصل کرنے کی بہتر پوزیشن پر کھڑا دیکھ رہے ہیں کیونکہ اسے مختلف فریقوں بالخصوص ایران اور خلیج کوآپریشن کونسل کے ممالک کے درمیان ایک متوازی کردار ادا کرنے کا موقع ملے گا۔ مشرقِ وسطیٰ میں ایک بڑے تزویراتی منصوبے کا حصہ ہونے کے سبب ایران اور امریکہ کے درمیان ہونے والی مفاہمت میں خلیجی ممالک کے تحفظات پر بحث کرتے ہوئے ان ماہرین نے پہلے سے موجود تمام غلط فہمیوں کو دور کرنے کے لیے طریقۂ کار وضع کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔

7 اگست 2015ء کو انسٹی ٹیوٹ آف پالیسی اسٹڈیز اسلام آباد میں منعقدہ ایک سیمینار میں ان پہلوئوں پر گفتگو کی گئی۔ سیمینار کا موضوع تھا:  ’’ایران کی ایٹمی پروگرام پر مفاہمت: امکانات اور چیلنج‘‘۔

سیمینار میں جن افراد نے خطاب کیا ان میں سابق سفیر طارق عثمان حیدر، بریگیڈیئر (ریٹائرڈ) سید نذیر، نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی کے شعبہ اسٹریٹیجک اسٹڈیز کے سربراہ ڈاکٹر ذوالفقار خان اور ڈائریکٹر جنرل آئی پی ایس خالد رحمن شامل تھے۔

طارق عثمان حیدر نے اپنے خطاب میں کہا کہ ان حالات میں پاکستان کے لیے اہمیت اس بات کی ہے کہ وہ نئی صورت حال میں ملنے والے مواقع سے بھرپور فائدہ اٹھائے۔ انہوں نے مثال دیتے ہوئے کہا کہ پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ تعطل کا شکار ہوا تو ایران اپنی سرحد تک پائپ لائن بچھا چکا تھا اور اب پاکستان کی باری تھی کہ وہ اس کی مزید تعمیر اپنے علاقے میں کرتا۔

سابق سفیر نے تجارت کو ایک اور اہم میدان قرار دیتے ہوئے کہا کہ انتہائی قریبی ہمسایہ ہونے کے باوجود ایران کی پاکستان کے ساتھ تجارت صرف ایک بلین ڈالر سے کچھ زائد ہے جب کہ پابندیوں کے باوجود بھارت اور ترکی میں سے ہر ایک کے ساتھ اس کی مقدار دس بلین ڈالر سے زائد ہے۔ مقرر نے نشاندہی کی کہ پرامن ایٹمی توانائی کی پیداوار مشترکہ تعاون کے لیے ایک اور کھلا میدان ہے۔

بریگیڈیئر (ریٹائرڈ) سید نذیر نے حالیہ واقعات کے پیش نظر ایک متوازن خارجہ پالیسی اپنانے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے اس بات کی طرف بھی اشارہ کیا کہ پابندیوں کے اٹھ جانے کے بعد ایران کا افغانستان میں کردار بڑھے گا۔

سیمینار کے اہم شرکاء میں قائداعظم یونیورسٹی کے اسکول آف پالیٹکس اینڈ انٹرنیشنل ریلیشنز کے ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر نذیرحسین، قائداعظم یونیورسٹی کے ایریا اسٹڈی سنٹر برائے افریقہ اور سائوتھ امریکہ کے ڈاکٹر نعمان عمر، NUST کے ڈیپارٹمنٹ آف پیس اینڈ کنفلکٹ اسٹڈیز کے ایسوسی ایٹ ڈین بریگیڈیئر (ریٹائرڈ) ڈاکٹر طغرل یامین اور آئی پی ایس اکیڈمک کونسل کے رکن اور وزارت پانی و بجلی کے سابق سیکرٹری مرزا حامد حسن شامل تھے۔

Share this post

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے