’مزاحمتی ادب: الفاظ کی عملی حیثیت‘

Literatures-of-Resistance-Words-as-Actions

’مزاحمتی ادب: الفاظ کی عملی حیثیت‘

 Literatures-of-Resistance-Words-as-Actions

آئی پی ایس نے فاطمہ جناح ویمن یونیورسٹی (FJWU) کے شعبہ پبلک ایڈمنسٹریشن کے ساتھ مل کر 20 فروری 2019ء کو ایک لیکچر کا اہتمام کیا جس کا عنوان تھا ”مزاحمتی ادب: الفاظ کی عملی حیثیت“۔

لیکچر دینے والی خاتون ڈاکٹر نتاشہ کول تھیں جو متفرق مضامین پر تعلیمی پس منظر رکھنے والی کشمیر نژاد برطانوی شہری اور ناول نگار ہیں۔ وہ لندن کی یونیورسٹی آف ویسٹ سنٹر میں سیاسیات و بین الاقوامی تعلقات کی ایسوسی ایٹ پروفیسر بھی ہیں۔ وہ ایک روز قبل آئی پی ایس کی طرف سے منعقد کیے جانے والے بین الاقوامی سیمینار میں شرکت  کے لیے اسلام آباد کے دورے پر تھیں۔

ڈاکٹر کول نے اپنے لیکچر میں جدید دنیا میں مزاحمتی ادب کے کردار اور اس کی اہمیت پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ہم بیانیہ کی دنیا مین زندگی گزار رہے ہیں جس میں الفاظ کی طاقت کو کسی  طورکم اہمیت کا حامل قرار نہیں دیا جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ اب کشمیر کے لوگ بھی ’ادب‘ کو اپنی مزاحمتی تحریک میں ایک ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اب بہت سے کشمیری مزاحمت کی داستانوں کو تحریر کر رہے ہیں جو ایک مثبت علامت ہے۔ تاہم اس میں سے بہت سا ’ادب‘ انگریزی زبان میں تحریر نہیں کیا جارہا جس کی وجہ سے یہ بدقسمتی سے بین الاقوامی قارئین تک نہیں پہنچ پا رہا۔

اس اجلاس کی صدارت ایمبیسیڈر(ریٹائرڈ) تجمل الطاف نے کی اور اس میں نظامت کے فرائض رفاہ بین الاقوامی یونیورسٹی (RIU) میں شعبہ سوشل سائنسز کے قائم مقام سربراہ اویس بن وصی نے ادا کیے۔ اجلاس میں یونیورسٹی کے تدریسی عملے اور طالبات کے علاوہ آئی پی ایس ریسرچ ٹیم کے ارکان نے شرکت کی۔

Share this post

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے