اسلام اور مغرب کی تہذیبی و سیاسی کشمکش

اسلام اور مغرب کی تہذیبی و سیاسی کشمکش

اسلام اور مغرب کی تہذیبی و سیاسی کشمکش ‘حصہ اول کے پہلے باب میں انسانی ترقی اور تہذیب کے موجودہ بحران کی نشاندہی کرتے ہوئے اس کے عوامل اور اثرات پر بحث کی گئی ہے ۔

مصنف: پروفیسر خورشید احمد
جلد: غیر مجلّد
صفحات: 336
سال/ایڈیشن: 2021
زبان: اردو
آئ ایس بی این:  
978-969-448-798-4
قیمت: 850 روپے  | 18 ڈالر [امریکہ]
پبلشر: آئی پی ایس پریس

فہرستِ مضامین 

Title-Islam-aur-Maghrib-ki-Tehzeebi-o-Syasi-Kashmakash-front-664x1024

کتاب کا تعارف

’اسلام اور مغرب کی تہذیبی و سیاسی کشمکش ‘حصہ اول کے پہلے باب میں انسانی ترقی اور تہذیب کے موجودہ بحران کی نشاندہی کرتے ہوئے اس کے عوامل اور اثرات پر بحث کی گئی ہے ۔ اس کے ساتھ ہی اسلامی تہذیب کے بنیادی اصول اور اقدار واضح کرتے ہوئے عالمی نظام کی اسلامی تشکیل کی حکمت عملی بیان کی گئی ہے۔ دوسراحصہ پانچ  ابواب پر مشتمل ہے جس میں عصر حاضر میں  مغربی تہذیب کی سرخیل، امریکی حکومت کے عالمی ایجنڈے اور مسلم دنیا کے حوالے سے اس کی حکمت عملی پر مضامین شامل ہیں۔تیسرا حصہ تہذیبی کشمکش کے دوران  اٹھائے جانے والے یا سامنے آنے والے بعض اہم مباحث  پر مبنی ہے۔ ان میں طرزحکومت، جمہوریت اور قانون سازی ،آزادی اظہار، بالخصوص توہین رسالتؐ کے تناظر  میں، آبادی ، خاندانی منصوبہ بندی اور معاشی  ترقی کے علاوہ پسند کی شادی  اور خودکشی کا بڑھتا ہوا رجحان، جیسے عنوانات شامل ہیں ۔آخری حصے کے دو مضامین میں، احیائے تہذیب اسلامی کے حوالے سے اقبال کی فکر کو پیش کرنے کے ساتھ جو دنیا بھر کے مسلمانوں کے لیے یکساں طور پر راہنمائی فراہم کرتی ہے، مغرب اور دیگر غیرمسلم معاشروں میں رہنے والوں کے مسائل اور ان کے لیے لائحہ عمل پر مختصراً روشنی ڈالی گئی ہے ۔ اسلام اور مغرب کی تہذیبی کشمکش، ایک بہت وسیع عنوان ہے اس عنوان کی بہت سی جہات ہیں  جن میں  مثلاً فلسفیانہ تصورات ، علمی مباحث یا تاریخی تناظر وغیرہ شامل ہیں۔

پروفیسر خورشید احمد کی تقاریر اور مضامین پرمشتمل’ ارمغانِخورشید سیریز ‘کے عنوان سے آئی پی ایس  پریس کی یہ چوتھی کتاب ہے۔ اس سیریز  میں  درج ذیل کتب بھی شامل ہیں :

– پاکستان  کی نظریاتی اساس ،نفاذ شریعت  اور مدینہ کی اسلامی ریاست

– دہشت گردی کے خلاف جنگ،پاک امریکہ تعاون اور اس کے اثرات [جلد اول]  

– دہشت گردی کے خلاف جنگ،پاک امریکہ تعاون اور اس کے اثرات [جلددوم]  

– آئین – اختیارات کا توازن اور طرزِ حکمرانی

– پاکستانی معیشت کی صورتحال: مسائل ،اسباب اور لائحہ عمل

– آئین پاکستان: انحرافات اور بحالی کی جدوجہد

مصنّف کا تعارف

معروف مدبر و مفکر، سیاستدان، ماہرِاقتصادیات، مصنّف اور محقق پروفیسر خورشید احمد کا شمار ان پاکستانی شخصیات میں ہوتا ہے جو عالمی سطح پر پاکستان اور اُمتِ مسلمہ کے وکیل کی شناخت رکھتے ہیں۔ ان کا ایک بڑا تعارف جماعت اسلامی سے ان کی دیرینہ وابستگی ہے، تاہم وہ ایک ایسے  دانشور اور رہنما  ہیں جن سے فکری اور سیاسی اختلاف رکھنے والے بھی ان کے اخلاص، علمیت اور حب الوطنی کے قائل ہیں۔

پروفیسرخورشیداحمد۱۹۸۵سے۲۰۱۲ تک ایک مختصر وقفہ کے علاوہ ۲۲ سال سینیٹ کے رکن اور۱۹۷۸  میں وزیر منصوبہ بندی اور پلاننگ کمیشن کے ڈپٹی چیئرمین رہے ۔ ۱۹۷۹ میں آپ نے اسلام آباد میں انسٹی ٹیوٹ آف پالیسی اسٹڈیز کی بنیاد رکھی اور ۲۰۲۱   تک اس کے چئیرمین کی حیثیت سے فرائض سرانجام دیتے رہے۔ آپ  بینالاقوامی اسلامی یونیورسٹی   کے بنیادی ٹرسٹی، مارک فیلڈ انسٹی ٹیوٹ آف ہائر ایجوکیشن،لیسٹر، برطانیہ ،  یونیورسٹی  آف مینجمنٹ سائنسز  لاہور کے بورڈ آف گورنرز اور اسلامک فاؤنڈیشن ، برطانیہ  کے چیئرمین بھیرہے ۔

پروفیسر خورشیداحمد نے اردو ، انگریزی میں سوسے زائد کتب تدوین و  تصنیف  کی ہیں ۔ آپ  کی کتب اور مضامین کو عربی، فرانسیسی، ترکی، بنگالی، جاپانی، جرمن، انڈونیشین ، ہندی ، چینی ، کورین  اور فارسی  کے علاوہ دیگر کئی زبانوں  میں ترجمہ کر کے شائع کیا گیا ۔

پروفیسرخورشید احمد پر ملائشیاء ، ترکی اور جرمنی کی ممتاز جامعات میں پی  ایچ ڈی کے مقالات لکھے گئے ۔ جبکہ ان کی تعلیمی و تحقیقی خدمات کے اعتراف میں ملایا یونیورسٹی ملائشیاء نے ۱۹۸۲میں تعلیم  ،لغبرہ یونیورسٹی (Lough borough) برطانیہ نے  ۲۰۰۳ میں ادب اور   بین الاقوامی اسلامی   یونیورسٹی  ملائشیاء نے ۲۰۰۶ میں انہیں اسلامی معاشیات پر پی ایچ ڈی کی اعزازیاسناد  عطا کی گئیں ۔

پروفیسر خورشید احمد کو معاشیات اسلام میں گراں قدر خدمات انجام دینے پر اسلامی ترقیاتی بنک نے ۱۹۸۹ء میں اپنا اعلیٰ ترین ایوارڈ دیا جبکہ بینالاقوامی سطح پر اسلام  کیلیے خدمات انجام دینے پر سعودی حکومت نے ۱۹۹۰ء میں انہیں شاہ فیصل ایوارڈ سے نوازا۔ اسکے علاوہ حکومت پاکستان نے 2010ء میں ان کی خدمات کے اعتراف میں انہیں  اعلیٰ شہری اعزاز  ’’نشانِ  امتیاز‘‘عطا کیا گیا ۔

Share this post

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے