تقریبِ رونمائی | ‘میری ٹائم سیکیورٹی: چیلنجز اینڈ ریسپانسز ان اے چینجنگ ورلڈ’

تقریبِ رونمائی | ‘میری ٹائم سیکیورٹی: چیلنجز اینڈ ریسپانسز ان اے چینجنگ ورلڈ’

پاکستان کی سمندری حدود اور ساحلی پٹی کی قدرتی صلاحیت سے فائدہ اٹھانے اور ان کی حفاظت کے لیے مربوط قومی کوشش ناگزیر ہے۔ پاک بحریہ بین الاقوامی معاملات میں مربوط کوششیں بجا لاتی ہے ؛ ملکی سمندری ذخائر کی حفاظت اور نیلگوں معاشی صلاحیت سے فائدہ اٹھانے کے لیے  ایسی ہی کاوش کا مظاہرہ کیا جانا چاہیے۔

مقررین نے ان خیالات کا اظہار کتاب ‘میری   ٹائم سیکیورٹی: چیلنجز اینڈ ریسپانسز ان اے چینجنگ ورلڈ’  کی تقریبِ رونمائی کے دوران کیا، جسے وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے بحری امور وائس ایڈمرل (ر) افتخار احمد راؤ نے تحریر کیا۔ انسٹی ٹیوٹ آف پالیسی اسٹڈیز کے اشاعتی ادارے آئی پی ایس پریس نے یہ کتاب شائع کی ہے۔ اس تقریب کا اہتمام آئی پی ایس اور یونیورسٹی آف مینجمنٹ اینڈ ٹیکنالوجی (یو ایم ٹی) لاہور نے6 دسمبر 2023 کو مشترکہ طور پر یونیورسٹی کے کیمپس میں کیا تھا۔

تقریب سے چیئرمین آئی پی ایس خالد رحمٰن، یو ایم ٹی کے قائم مقام صدر لیفٹیننٹ جنرل (ر) جاوید حسن، کتاب کے مصنف وائس ایڈمرل  (ر) افتخار احمد راؤ، نیشنل یونیورسٹی آف ماڈرن لینگویجز (نمل) اسلام آباد میں شعبہ بین الاقوامی تعلقات  کی اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر ملیحہ زیبا خان،  اور یو ایم ٹی کے شعبہ سیاسیات و بین الاقوامی تعلقات کی سربراہ ڈاکٹر فاطمہ سجاد نے خطاب کیا۔

مقررین کا خیال تھا کہ یہ کتاب بحری سلامتی کے کثیر جہتی موضوع کا ایک جامع تجزیہ پیش کرتی ہے۔ کتاب سمندری تحفظ کے تصور کے ارتقاء اور تاریخی پس منظر کا جائزہ لینے کے ساتھ ساتھ، بحری سلامتی کو درپیش نئے اور پرانے چیلنجز، اور ابھرتے منظر نامے کی وضاحت اور جامع حل پیش کرتی ہے۔ مزید برآں، کتاب میں مختلف خطوں اور ممالک میں رائج بحری سلامتی کی حکمت عملی کا مشاہدہ بھی کیا گیا ہے۔ کتاب سمندری دنیا میں پاکستان کے پنہاں امکانات اور بحری سلامتی کے ضمن میں اقتصادی و فوجی حکمت عملی پر بھی تبادلہ خیال کرتی ہے۔

مقررین کا کہنا تھا کہ یہ  تصنیف سمندری سلامتی کے تمام پہلوؤں کا احاطہ کرنے والی رہنما کتاب ثابت ہو گی۔ انہوں نے اسے ماہرینِ تعلیم، پالیسی سازوں اور طلباء کے لیے ایک ناگزیر حوالے کے طور پر تجویز کیا کیونکہ سمندری تحفظ سے جڑے معاملات  کی باریکیاں بیان کرتی ہے اور مختلف نقطہ نظر سے معاملے کی مکمل تفہیم فراہم کرتی ہے۔

کتاب کا تعارف کرواتے ہوئے مصنف نے زور دیا کہ اگرچہ سمندر طویل عرصے سے عالمی طاقت اور بین الاقوامی تجارت کی بنیاد رہے ہیں، لیکن عملاً اسے اکثر نظر انداز کیا جاتا ہے۔ پاکستان میں بحری امور اور میری ٹائم سیکورٹی کے حوالے سے عدم توجہی نے ساحلی آبادیوں کی ترقی کے ساتھ ساتھ سمندر میں چھپے بے پناہ امکانات کا حصول مشکل تر بنا دیا ہے۔ میری ٹائم سیکٹر پر تحقیق، انفراسٹرکچر اور معاشی توجہ کی کمی نے مسئلہ مزید گہرا کر دیا ہے اور ملک کی وسیع ساحلی پٹی کے کماحقہ استعمال کی کوششوں میں رکاوٹ ڈالی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ دنیا کو سمندر میں قزاقی، غیر قانونی ماہی گیری، سمندری ماحول کے تحفظ اور سمندری دہشت گردی سے لے کر انسانوں، منشیات اور آتشیں اسلحے کی سمگلنگ تک بہت سے چیلنجز کا سامنا ہے۔ یہ چیلنجز معاشروں اور ریاستوں کی کمزوری کی نشاندہی کرتے ہیں اور عالمی برادری سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ متحد ہو کر ان کے خلاف کارروائی کرے۔ کتاب قرار دیتی ہےکہ اس طرح کے چیلنجوں کا جواب عملیت پسندی، پیشہ ورانہ مہارت اور تعاون پر مبنی حکمت عملی سے دیا جانا چاہیے۔ اس کام میں یورپی یونین، برطانیہ، امریکہ، چین اور بھارت جیسی عالمی طاقتوں کے میری ٹائم سیکورٹی کے نمونوں پر بات کی گئی ہے، جبکہ پاکستان کی میری ٹائم اقتصادی و عسکری سلامتی پالیسی اور سمندری مشکلات کے مدمقابل پاک بحریہ کی مضبوط پیشہ ورانہ مہارت پر زور دیا گیا ہے۔

بحریہ کی کمانڈ، ایوی ایشن اور سٹریٹجک ایڈوائزری جیسے کرداروں پر محیط ممتاز تجربات کے حامل وائس ایڈمرل افتخار راؤ کا یہ تازہ کام ان کے بے مثال تجربے اور مہارت کا آئینہ دار ہے۔ خیال رہے کہ ان کی سابقہ تصانیف ‘ایلیمنٹس آف بلیو اکانومی’ اور ‘گواتر بے ٹو سر کریک: دی گولڈن کوسٹ آف پاکستان – ہسٹری اینڈ میموئرز’ پاکستان کے بحری میدان میں ان کی تحقیق کے حوالے سے انتہائی اہم اور قابلِ قدر سمجھی جاتی ہیں۔

Share this post

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے