عوام ۱۹۷۳ کے آئین میں دیے گئے حقوق سے بے خبر ہیں: پروفیسر ڈاکٹر فخر الاسلام

عوام ۱۹۷۳ کے آئین میں دیے گئے حقوق سے بے خبر ہیں: پروفیسر ڈاکٹر فخر الاسلام

۱۹۷۳ کے آئین کی متفقہ منظوری ملک کی ہنگامہ خیز تاریخ میں ایک اہم سنگ میل کی حیثیت رکھتی ہے۔ ۱۹۷۳  کا آئین پاکستان کے شہریوں کو تحفظ فراہم کرتا ہے لیکن وہ آئین میں دیے گئے زیادہ تر حقوق سے لاعلم ہیں۔ اس لیےیہ بہت ضروری ہے کہ آئین کی ان شقوں کوپوری طرح سمجھا جائے تاکہ انہیں پاکستانی شہریوں کی فلاح و بہبود کے لیےحقیقی طور پر لاگوکیا جا سکے۔

ان خیالات کا اظہار پروفیسر ڈاکٹر فخر الاسلام، ڈائریکٹر ریسرچ اینڈ اکیڈمک آؤٹ ریچ، انسٹی ٹیوٹ آف پالیسی اسٹڈیز(آئی پی ایس)نےیکم جون ۲۰۲۳  کو بحریہ یونیورسٹی اسلام آباد کیمپس میں سوشل سائنسز کے انڈرگریجویٹ طلباء کولیکچر دیتے ہوئے کیا  جس کا موضوع تھا ”۱۹۷۳ کا آئین: یہ سابق آئینوں سے کیسے مختلف ہے؟“۔

ہر شہری کو آئین کے بارے میں پورا علم ہونا چاہیے،  خاص طور پر ان  شقوں کےبارے میں جوآئین میں شہریوں کے بنیادی حقوق کے باب میں شامل ہیں۔دہائیوں پرانے سروے کے نتائج بیان کرتے ہوئے ڈاکٹر فخر الاسلام نے کہا کہ لوگ، خاص طور پر خواتین، آئین میں دیے گئے اپنے حقوق سے بڑے پیمانے پر بے خبر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایک ایسا مسئلہ ہے کہ جس کا رجحان تبدیل نہیں ہوا اور لوگ اب بھی اس سے لاعلم ہی ہیں۔

آئین ریاست کے ایک یوزر مینوئل کی طرح ہے جو ریاست کے مختلف حصوں کے کام اور انہیں کرنے کے طریقہ کار کی وضاحت کرتاہے۔ بدقسمتی سے، پاکستان چھوٹے آئینوں جیسے ۱۹۴۷ کے عارضی آئین، ایل ایف او ۱۹۹۹ اور ۲۰۰۷ وغیرہ کے ذریعےچلایا جاتا رہا ہے حتٰی کہ ۱۹۵۶ اور ۱۹۶۲ کے آئین میں بھی بہت سے پہلوؤں کی کمی تھی۔

اس حوالہ سے ۱۹۷۳ کا آئین منفرد اور ۱۹۵۶ اور ۱۹۶۲  کے سابق آئینوں سے مختلف ہے کیونکہ اسے ایک مقبول منتخب حکومت نے تیار کیا اور پاس کیا اور اس کی تشکیل کے وقت پاکستان کی تمام سیاسی جماعتوں کو اسمبلی میں نمائندگی حاصل تھی۔ مزید برآں، اس نے مشرقی پاکستان کی علیحدگی جیسے واقعات سے بچنے کے لیے پہلی بار دو ایوانوں والی مقننہ، بالغ فرنچائز، صدر-وزیراعظم پاور بیلنس، بنیادی حقوق اور پالیسی کے اصول اور ایک مضبوط وفاق متعارف کرایا۔

یہ کہتے ہوئے، انہوں نے ذکر کیا کہ آئین نے اپنی تحلیل کے خلاف ایک حفاظتی طریقہ کار بھی اپنایا ہے کیونکہ ایک آئین کا مطلب صدیوں تک قائم رہنا ہے اوراب یہ آئین ۲۰۲۳ میں ۵۰ سال مکمل کر رہا ہے۔ یہ پاکستانی شہریوں کا فرض ہے کہ وہ اسے پوری طرح سمجھیں اور اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کام کریں کہ اس کا صحیح طریقے سے نفاذ ہو تاکہ یہ ان مقاصد کو پورا کر سکے جن کے لیے اسے بنایا گیا تھا۔

Share this post

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے