’غیر مسلم پاکستانیوں پر مشاہدات‘

’غیر مسلم پاکستانیوں پر مشاہدات‘

پاکستان میں عیسائی، ہندو، سکھ اور دیگر غیر مسلم کمیونٹیز کے حالات، خواہشات اور مسائل پر ملک گیر مطالعہ سے حاصل شدہ  مشاہدات کو سمجھنے کےلیے 27، 2021 اکتوبر کو آئی پی ایس  میں ’آبزرویشنز آن نان مسلم پاکستانیز‘ کے عنوان سے ایک اجلاس منعقد ہوا۔

 DSC 0077

پاکستان میں عیسائی، ہندو، سکھ اور دیگر غیر مسلم کمیونٹیز کے حالات، خواہشات اور مسائل پر ملک گیر مطالعہ سے حاصل شدہ  مشاہدات کو سمجھنے کےلیے 27، 2021 اکتوبر کو آئی پی ایس  میں ’آبزرویشنز آن نان مسلم پاکستانیز‘ کے عنوان سے ایک اجلاس منعقد ہوا۔

اجلاس سے ڈاکٹر عمیر محمود صدیقی، معروف مذہبی سکالر، ماہر تعلیم اور اسلامی نظریاتی کونسل کے رکن نے خطاب کیا۔ انہوں نے ملک بھر میں مختلف غیر مسلم کمیونٹیز کی اہم شخصیات کے ساتھ اپنی بات چیت سے حاصل ہونے والے نتائج اور  آراء کو شیئر کیا۔ اس  اجلاس کی صدارت چیئرمین آئی پی ایس خالد رحمٰن نے کی جبکہ انسٹی ٹیوٹ کی ریسرچ ٹیم کے افراد بشمول سینئر ریسرچ آفیسر سید ندیم فرحت اور تحقیق کار صوفی غلام حسین بھی پروگرام میں شریک تھے۔

ڈاکٹر صدیقی نے سامعین کو آگاہ کیا کہ مختلف غیر مسلم کمیونٹیز تک پہنچنے کایہ پروگرام انہوں نے خود بنایا اور  اس کا مقصد یہ تھا کہ وہ پاکستان میں موجود غیر مسلموں کے ساتھ ناروا سلوک کی مقبول عام داستانوں  کو خود سے پرکھیں خاص طور پر اس الزام کو کہ ان کمیونیٹیز کے ارکان کو زبردستی اسلام قبول کروایا جاتا ہے۔ اس منصوبے کے ایک حصے کے طور پر، انہوں نے پاکستان میں غیر مسلموں کا ایک کراس سیکشن  مشاہدہ کرنے اور ان سے بات چیت کرنے کے لیے ملک بھر کے کئی شہروں اور علاقوں کا دورہ کیا۔ انہوں نے ان کے حالات،انہیں درپیش چیلنجز اور ان کے حقوق کے تحفظ بشمول مذہب کی آزادی کے بارے میں ان سے دریافت کیا۔ انہوں نےبتایا کہ انہوں نے مستقبل کے حوالہ سے ان انٹرویوز کی ریکارڈنگ کی تھی اور  انہیں انٹرنیٹ پر چند مقبول ویڈیو شیئرنگ پلیٹ فارمز پر ڈال دیا تھا۔

اسکالر نے بتایا کہ مختلف کمیونٹیز کے اراکین نے پاکستان کے لیے اپنی عقیدت اور لگاؤ ​​کا اظہار کیا اور وہ اپنے ہم وطنوں سے ملنے والے سلوک سے عام طور پر مطمئن تھے۔ انہوں نے واضح طور پر مذہب سے متعلق کسی بھی بنیاد پر ہجرت کرنے کے ارادے سے صاف انکار کر دیا۔ انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے بتایا  ”انہیں سماجی و اقتصادی مسائل کا سامنا ہے جو کہ درحقیقت ملک میں مذہبی اکثریت رکھنے والے طبقے کے لیے بھی یکساں ہیں“۔

سپیکر کو ان کمیونٹیز میں جبری اسلام قبول کرنے کی شکایات نہیں ملی تھیں جنہیں عام طور پر مبینہ جرم کا ہدف قرار دیا جاتا ہے۔ انہوں نے کالاش برادری کے کمیونٹی رہنماؤں اور سندھ میں ہندو برادریوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ انہیں حکومت سے اضافی تحفظ اور فوائد حاصل ہیں اورانہیں سماجی سطح پر خوشگوار تعلقات کا تجربہ ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان کمیونٹیز کے اراکین کو احساس ہے کہ پاکستان کو بدنام کرنے کے لیے سیاسی طور پر محرک کچھ لوگ پروپیگنڈے کے ذریعے ان کے اصل مسائل پر پردہ ڈال رہے ہیں۔

آئی پی ایس کے چیئرمین خالد رحمٰن نے سچائی کا پتہ لگانے اور حقیقت تک پہنچنے کے لیے ڈاکٹر صدیقی کی کوششوں کی تعریف کی۔ انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ میڈیا اور انفارمیشن آؤٹ لیٹس کو سیاسی بازو مروڑنے کاہتھیاربنا کر استعمال کیا جا رہا ہے۔تاہم، انہوں نے کہا کہ اس طرح کے پروپیگنڈے کے  خلاف حقائق پر مبنی ردعمل اور اپنی ثقافت اور معاشرے کی سچائیوں کو دنیا کے علم میں لانے اور انہیں ریکارڈ پر رکھنےسے سچائی کو غالب کرنے میں مدد ملے گی۔ انہوں نے زوردیتے ہوئے کہا کہ محرومی ہمیشہ بداعتمادی پیدا کرتی ہے اور اعتماد کو متزلزل کرتی ہے اور اس کےذریعے استحصال  کیے جانے کا امکان زیادہ  ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم میں سے ہر ایک کو چاہیے کہ مساوی مواقع اور حقیقی احترام کے ذریعے خلا کو پر کرنے اور باہمی اعتماد کو فروغ دینے کی کوشش کرے۔

Share this post

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے