فُل ریزرو بینکنگ پر آئی پی ایس کے ورکنگ گروپ کی افتتاحی میٹنگ

فُل ریزرو بینکنگ پر آئی پی ایس کے ورکنگ گروپ کی افتتاحی میٹنگ

 آئی پی ایس کے ورکنگ گروپ کی پاکستان کے معاشی چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے مکمل ریزرو بینکنگ کی تجویز

آئی پی ایس میں20 اور 24 فروری 2024 کو  دو اجلاسوں میں بلائے گئے فل ریزرو بینکنگ پر نئے تشکیل شدہ آئی پی ایس کے ورکنگ گروپ کی افتتاحی میٹنگ میں پاکستان کی معاشی رکاوٹوں اور مشکلات کو دور کرنے کی غرض سے ، خاص طور پر اندرونی قرضوں اور سود کی ادائیگیوں پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے، مکمل ریزرو بینکنگ کی صلاحیت پر زور دیا گیا۔

چارٹرڈ اکائونٹنٹ اور معروف ماہر اقتصادیات قنیت خلیل اللہ کی زیرِ صدارت  ہونے والے اس اجلاس میں مختلف ماہرین نے شرکت کی جن میں سکول آف اکنامکس، قائداعظم یونیورسٹی کے ڈاکٹر انور شاہ، انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی اسلام آباد سے ڈاکٹر غزالہ غالب، ڈاکٹر طاہر حجازی، سابق وائس چانسلر، ایم وائی یونیورسٹی، مزمل عظیم، اسسٹنٹ ڈائریکٹر، اسٹیٹ بینک آف پاکستان، حارث عبداللہ، سکول آف اکنامکس، قائداعظم یونیورسٹی، جمال انیس، ہیلپنگ ہینڈ، علی سلمان، بانی اور ایگزیکٹو ڈائریکٹر ، پرائم، ڈاکٹر مدیر خٹک، اسسٹنٹ پروفیسر، اقراء یونیورسٹی، اسلام آباد، شعیب احمد، اسسٹنٹ منیجر، سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی (گارنٹی) لمیٹڈ، عزیر عبدالصبور، منیجر، اے پی آر ایس پی، ڈاکٹر خالد عباسی، اسسٹنٹ پروفیسر، بحریہ یونیورسٹی، اسلام آباد، عبداللہ عدنان، سینئر ریسرچ فیلو، آئی پی ایس، محمد ولی فاروقی، ریسرچ آفیسر، آئی پی ایس، نجیب اللہ یوسفزئی، اسکول آف اکنامکس، قائداعظم یونیورسٹی سے پی ایچ ڈی کے طالب علم، صارم غازی، سربراہ، شریعہ کمپلائنس، سلک بینک، محمد عمیر، جمال بشیر، صہیب خلیل، سید عمر عماد الدین اور ولید عبداللہ عباسی شامل تھے۔

خلیل اللہ نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان کی بہت سی معاشی مشکلات  خود پیدا  کردہ  ہیں اور انہیں خاص حکمت عملی کے ذریعے کم کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے اندرونی قرضوں اور ان پر سود کی ادائیگیوں کی معیشت کو متاثر کرنے والے بنیادی مسئلوں کے طور پر نشاندہی کی۔ خلیل اللہ نے مجوزہ حل کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ مکمل ریزرو بینکنگ موجودہ اور مستقبل میں پاکستان کے اندرونی قرضوں کے بوجھ کو مؤثر طریقے سے ختم کر سکتی ہے۔

بعد ازاں  شرکاء نے مکمل ریزرو بینکنگ کی پیچیدگیوں کو مزید گہرائی میں جاننے کے لیے سوال و جواب کے سیشن میں حصہ لیا۔

آخر میں انسٹی ٹیوٹ آف پالیسی اسٹڈیز نے اس مجوزہ اقتصادی حکمت عملی سے متعلق اقدامات میں تعاون  کرنے کے لیےکے لیے اپنے عزم کا اعادہ کیا۔

 

Share this post

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے