’موجودہ صورتحال میں پاک افغان تعلقات‘

’موجودہ صورتحال میں پاک افغان تعلقات‘

وفاقی اردو یونیورسٹی آف آرٹس، سائنس اینڈ ٹیکنالوجی (ایف یو یو اے ایس ٹی) کے شعبہ بین الاقوامی تعلقات کی دعوت پر وائس چیئرمین آئی پی ایس ایمبیسیڈر (ریٹائرڈ)  سید ابرار حسین نے 26 نومبر 2021 کو کراچی میں یونیورسٹی کے کیمپس میں منعقد ہونے والے ایک سیمینار میں خطاب کیا جس کا عنوان تھا ’موجودہ صورتحال میں پاک افغان تعلقات‘ ۔

 Pak-Afghan-Relations-in-Current-Situation

وفاقی اردو یونیورسٹی آف آرٹس، سائنس اینڈ ٹیکنالوجی (ایف یو یو اے ایس ٹی) کے شعبہ بین الاقوامی تعلقات کی دعوت پر وائس چیئرمین آئی پی ایس ایمبیسیڈر (ریٹائرڈ)  سید ابرار حسین نے 26 نومبر 2021 کو کراچی میں یونیورسٹی کے کیمپس میں منعقد ہونے والے ایک سیمینار میں خطاب کیا جس کا عنوان تھا ’موجودہ صورتحال میں پاک افغان تعلقات‘ ۔

سابق سفارت کار کے ساتھ انسٹی ٹیوٹ کے سینئر ریسرچ آفیسر سید ندیم فرحت اور ریسرچ آفیسر اسامہ حمید بھی تھے جبکہ ڈاکٹر اصغر علی دشتی، چیئرمین آئی آر ڈیپارٹمنٹ، ڈاکٹر فیصل جاوید اور ڈاکٹر وسیم الدین نے دیگر فیکلٹی ممبران کے ہمراہ یونیورسٹی کی جانب سے آئی پی ایس کے وفد کا استقبال کیا۔

افغانستان کی ابھرتی ہوئی صورتحال پربات کرتے ہوئے ملک میں  تعینات رہنے والےپاکستان کے سابق سفیر نے کہا کہ کابل میں طالبان کی حکومت کو اس وقت بہت سے چیلنجز کا سامنا ہے جن میں معاشی بحران سرفہرست ہے۔  ضرورت اس امر کی ہے کہ دنیا اس بحران پر توجہ دے تاکہ ملک کو ایک اور انسانی آفت سے بچایا جا سکے۔

حسین کا کہنا تھا کہ ملک سے غیر ملکی افواج کا انخلا نہ صرف افغانستان بلکہ پورے خطے کے حق میں ہے ۔انہوں نے کہا کہ طالبان نے 1990 کی دہائی کی طرح کسی خانہ جنگی کے بغیر آسانی کے ساتھ ملک کا کنٹرول سنبھال لیا جو کہ علاقائی امن کے لیے ایک بار پھر اچھا شگون ہے۔ پاکستان نے افغانستان میں امن کی حمایت کی اور اس سلسلے میں اپنی استطاعت سے بڑھ کر کوششیں کیں اور اب بھی ملک میں استحکام کے لیے عالمی توجہ مبذول کرانے کے لیے ہر ممکن کوشش جاری رکھے ہوئے ہے۔ اب طالبان حکومت کی باری ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائے کہ پاکستان کے ساتھ ملک کی سرحد محفوظ اور پرامن رہے اور پرتشدد عناصر کو افغانستان میں جاری افراتفری کا فائدہ نہ پہنچنے دے۔

حسین نے یہ بھی رائے دی کہ موجودہ علاقائی منظر نامہ دونوں ممالک کوحالات کا فائدہ اٹھانے اور ترقی کرنے کے متعدد مواقع فراہم کرتا ہے۔انہوں نے اس کی مثال دیتے ہوئے کہا  کہ پاکستان آج بھی افغان سرمایہ کاروں کے لیے پہلا انتخاب ہےاور ویزے کی پابندیوں میں نرمی سےنہ صرف اس سرمایہ کاری کو راغب کیا جا سکتا ہے بلکہ اس عمل سے عوام کے درمیان بہتر روابط بھی پیدا ہوں گے  جس کے نتیجے میں دونوں ہمسایہ ممالک کے درمیان دو طرفہ تعلقات میں بہتری آئے گی۔

Share this post

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے