’پاک افغان بارڈر مینجمنٹ اینڈ کری ایشن آف نیو اپرچونیٹیز‘

’پاک افغان بارڈر مینجمنٹ اینڈ کری ایشن آف نیو اپرچونیٹیز‘

پاک افغان سرحدی علاقوں پر بڑھتے ہوئے سیکیورٹی خدشات اور ڈیورنڈ لائن پر مسلسل کشیدگی کے تناظر میں، 26  جنوری 2022  کو آئی پی ایس میں ’افغان بارڈر مینجمنٹ اینڈ کری ایشن آف نیو اپرچونیٹیز‘کے عنوان سے ایک اجلاس منعقد ہوا۔

 Pak-Afghan-border-management-and-creation-of-new-opportunities

پاک افغان سرحدی علاقوں پر بڑھتے ہوئے سیکیورٹی خدشات اور ڈیورنڈ لائن پر مسلسل کشیدگی کے تناظر میں، 26  جنوری 2022  کو آئی پی ایس میں ’افغان بارڈر مینجمنٹ اینڈ کری ایشن آف نیو اپرچونیٹیز‘کے عنوان سے ایک اجلاس منعقد ہوا۔

اجلاس کا مقصد شہری آبادی کے تحفظ کے ساتھ ساتھ دونوں پڑوسی ممالک کے درمیان اعتماد اور مفاہمت کو بڑھانے کے لیے افغانستان اور پاکستان کی سرحد پر استحکام لانے  جیسے امور کو زیر بحث لانا ۔

آئی پی ایس کے ایک ٹرینی نجیب اللہ نےاس موضوع پر ایک پریزنٹیشن  پیش کی، جس میں بارڈر مینجمنٹ، مقامی مصروفیات،  ابھرتے ہوئے مواقع، قانون کی حکمرانی، سیکیورٹی سیکٹر، اداروں کی تعمیر، مکالمہ، بڑے جرگے، اقتصادی اور سماجی مواقع کی تخلیق، اور داخلی/خارجی راستوں کی نگرانی جیسے معاملات کا احاطہ کیا گیا۔

سپیکر نے پاک افغان سرحد کے دونوں جانب پاکستان اور افغانستان مخالف جذبات اور دہشت گردی کا نرم طریقوں سے مقابلہ کرنے کے لیے مختلف تجاویز بھی پیش کیں جیسے کہ صنعتی زونز، مارکیٹس، سائنس و ٹیکنالوجی کے مراکز، تعلیمی شہر، ہسپتال اور کھیلوں کے میدانوں کا قیام۔ ان کے خیال میں اس قسم کے اقدامات سے نہ صرف مقامی لوگوں کے لیے روزگار کے نئے مواقع پیدا ہوں گے بلکہ خطے میں طویل مدتی امن اور استحکام حاصل کرنے میں بھی مدد مل سکتی ہے۔

نجیب اللہ نے پاک افغان سرحدی علاقے میں ٹی ٹی پی اور آئی ایس کے پی کے بڑھتے ہوئے خطرات پر بھی تبادلۂ خیال کیا۔ انہوں نے اسے تشویشناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ دونوں اطراف سے مشترکہ انسدادی اقدامات کی ضرورت ہے۔

آئی پی ایس کے چیئرمین خالد رحمٰن اور وائس چیئرمین ایمبیسیڈر (ر) سید ابرار حسین نے نجیب اللہ کے کام کو سراہتے ہوئے  کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان مخصوص گیٹس کے قیام سے نہ صرف سرحد کے دونوں جانب سے لوگوں کی آمدورفت میں آسانی ہوگی بلکہ اس سے خیر سگالی کا جذبہ بھی پیدا ہو گا جس سے تناؤ کو کم کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔ انہوں نے مقامی قبائلیوں اور دیگر اسٹیک ہولڈرز کے درمیان جرگوں کے انعقاد کی تجویز بھی دی تاکہ ان کو درپیش مختلف مسائل کا حل نکل سکے اور سرحدی علاقوں میں مقامی لوگوں کے لیے نئے مواقع پیدا کرنے پر بات چیت کی جا سکے۔

Share this post

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے