”چینجنگ پیٹرنز آف پولیٹیکل ڈائنامکس ان پاکستان: ایکسپلورنگ گراس روٹس سوشل اینڈ پولیٹیکل ری ایلیٹیز“

”چینجنگ پیٹرنز آف پولیٹیکل ڈائنامکس ان پاکستان: ایکسپلورنگ گراس روٹس سوشل اینڈ پولیٹیکل ری ایلیٹیز“

شہر کاری، ڈیجیٹل بااختیاریت، مذہبی انتہا پسندی میں اضافہ اورشہریوں کی  ان امور میں بڑھتی ہوئی شرکت جیسےعوامل پاکستان کی سیاست اور معاشرے کو نمایاں طور پر متاثر کرنے کا باعث ہیں۔

 Changing-patterns-of-Political-Dynamics-in-Pakistan

شہر کاری، ڈیجیٹل بااختیاریت، مذہبی انتہا پسندی میں اضافہ اورشہریوں کی  ان امور میں بڑھتی ہوئی شرکت جیسےعوامل پاکستان کی سیاست اور معاشرے کو نمایاں طور پر متاثر کرنے کا باعث ہیں۔ چونکہ یہ تمام عوامل ہر سطح اور جہت پر عمل پذیرہیں، اس لیے ان کے اثرات قومی سیاست پر بھی پڑتے ہیں، جس میں ووٹنگ کے رجحانات کے ساتھ ساتھ انتخابی نتائج بھی شامل ہیں۔

اس رجحان پر روشنی  ریسرچ انیشیٹو (ٹی آر آئی) کے بانی اور سی ای او نذیر احمد مہر نے اپنی حال ہی میں شروع کی گئی اسٹڈی ’چینجنگ پیٹرنز آف پولیٹیکل ڈائنامکس ان پاکستان: ایکسپلورنگ گراس روٹس سوشل اینڈ پولیٹیکل ری ایلیٹیز‘ کا حوالہ دیتے ہوئے ڈالی۔وہ 23  فروری 2022 کو آئی پی ایس میں منعقدہ ایک انٹرایکٹو سیشن میں اظہار خیال کر رہے تھے۔

مقرر نےکہا کہشریک مصنف طارق ملک نے اس اسٹڈی میں تفصیل سے بتایا ہے کہ پاکستان ایک تیزی سے شہری آبادی میں ڈھلتا ہوامعاشرہ ہے جو اپنی سماجی و سیاسی زندگی کے نمونوں میں مسلسل تبدیلی کا مظاہرہ کر رہا ہے۔ ملک کی سماجی اور سیاسی زندگی میں ایسے پہلو موجود ہیں جو نہ صرف معاشرے میں بلکہ سیاسی ماحول اور اس کے نقطہ نظر میں بھی تبدیلی لاتے ہیں۔

پاکستان کے سیاسی منظر نامے میں نوجوانوں، خواتین، مذہب،رنگ و نسل، تعلیم، بیرون ملک مقیم شہریوں اور میڈیا کے کردار پر روشنی ڈالتے ہوئے مقرر نے جائزہ پیش کیا کہ یہ تنوع خود سیاسی مضمرات کا نتیجہ ہے، جس میں نسلی یانسلی شناخت کو سماجی عمل یا گروہ سے منسوب کرنےکا  سیاسی عمل،  ذات پات کی ترغیب میں بتدریج کمی ، صنفی کردار، مذہبی نقطۂ نظر اور دیگر پہلو ؤں کومختلف عناصر کی طرف سےبحث کاموضوع بنانا شامل ہے۔

اسپیکر نے انتخابی ٹرن آؤٹ، ووٹرز کی شرکت، صنفی شرکت، سیاسی پیش رفت اور مستقبل کے انتخابی رجحانات کے حوالہ سے اپنے نتائج بھی شیئر کیے۔انہوں نے اخذ کردہ نتائج بیان کرتے ہوئے کہا  کہ پاکستان میں زیر بحث رجحان مسلسل تبدیلی کے باعث مزید مطالعہ اور تجزیہ کا متقاضی ہے۔

Share this post

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے