آزاد جموں و کشمیر کے عبوری آئین میں تیرہویں ترمیم (Act 2018)

AJK

آزاد جموں و کشمیر کے عبوری آئین میں تیرہویں ترمیم (Act 2018)

 13th-AJK-Ammendment

آزاد جموں و کشمیر کے عبوری آئین میں حال ہی میں منظور ہونے والی تیرہویں ترمیم کے جائزے اور اس پیش رفت سے پہلے خطے میں جاری نظام کی عملی شکل سے آگاہی حاصل کرنے کے لیے ۱۹جولائی ۲۰۱۸ء کو آزاد جموں و کشمیر کے سابق صدر سردار انور خان کے ساتھ آئی پی ایس میں ایک خصوصی نشست کا اہتمام کیا گیا۔

خان نے شرکاء کے لیے تعریفی جملے کہتے ہوئے آزاد جموں و کشمیر کونسل کے قیام کی غرض و غایت، اس کی ترقی کے مراحل، کام کے انداز پر گفتگو کی۔ انہوں نے بتایا کہ کونسل کے قیام کا تصور آزادکشمیر کی حکومتوں اور پاکستان کے درمیان ایک رابطہ فورم کے طور پر خدمات سرانجام دینے کا تھا۔تاہم عبوری آئین (Act 1974) میں تیرہویں ترمیم (Act 2018) آزاد جموں و کشمیر کونسل کے کردار اور اس کے تحفظ پر کافی حد تک اثرانداز ہوئی ہے۔ مالیاتی، قانون سازی اور انتظامی امور سے متعلق اختیارات کا آزاد جموں و کشمیر کی ریاستی حکومت کو منتقلی نے آزاد جموں و کشمیر کونسل کے مشاورتی ادارے کے کردار کو مؤثر طور پر کم کر دیا ہے۔

آزاد جموں وکشمیر کے سابق صدر نے اس دستاویز کے متن میں بعض غلطیوں کی نشاندہی کرتے ہوئے ان کی وضاحت کو ضروری سمجھا تاکہ اس کے استدلال اور عمل داری کو یقینی بنایا جا سکے۔ انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ تیرہویں ترمیم (Act 2018) کی علمی اور پالیسی کی سطح پر تجزیے کی ضرورت ہے تاکہ نہ صرف اس کے نفاذ اور عمل داری میں کسی بھی غلطی کا کھوج لگایا جا سکے بلکہ آئینی اختیارات اور طرزِحکومت سے متعلقہ امور پر سیاسی اتفاقِ رائے بھی پیدا ہوسکے۔

اس موقع پر ڈائریکٹر جنرل آئی پی ایس خالد رحمٰن، ایمبیسیڈر (ریٹائرڈ) تجمل الطاف اور رفاہ انٹرنیشنل یونیورسٹی (RIU) میں شعبہ سماجی علوم کے قائم مقام سربراہ اویس بن وسعی نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا۔

Share this post

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے