چین پاکستان اقتصادی راہداری: توانائی کا حصہ

cpec

چین پاکستان اقتصادی راہداری: توانائی کا حصہ

‘چین پاکستان اقتصادی راہداری: توانائی کا حصہ’ کے موضوع پر یکم جون ۲۰۱۶ کو ہونیوالی ایک گول میزمیں توانائی کے ماہرین نے اس بات پر زور دیا کہ حکومت چین کو قائل کرے کہ دیامربھاشا ڈیم اور پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبے کی فنانسنگ راہداری منصوبے کے تحت کی جائے۔ سید اختر علی، ممبر انرجی، پلاننگ کمیشن اس گول میز کے کلیدی مقرر تھے۔ انہوں نے شرکاء کو آگاہ کیا کہ  چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبے میں توانائی کی منصوبوں کا ۷۶ فیصد حصہ کوئلے سے بجلی پیدا کرنے والے ۳۳،۷۹۳ ملین ڈالر مالیت کے ۲۲ منصوبوں پر مشتمل تھا، جو کہ اب کم کر دیا گیا ہے۔  انہوں نے کہ راہداری منصوبے کے تحت کوئلے سے چلنے والے مجوزہ پاور پلانٹس کے بارے میں غلط فہمیاں ختم کی جانی چاہیئں۔ انہوں نے ان منصوبوں میں فرسودہ ٹیکنالوجی کے استعمال کے خیال کو مسترد کیا۔ مزید براں انہوں نے دعوی کیا کہ موجودہ حکومت کے تینوں قلیل مدتی اہداف کو وقت پر پورا کیا جائے گا جن میں نیشنل گرڈ میں ۱۰،۰۰۰ میگاواٹ بجلی کا اضافہ ،۱ سے ۲ بی سی ایف ڈی  قدرتی گیس ایل این جی میں اضافہ یعنی ۲۵ سے ۵۰ فیصد اضافہ اور ۲۰۱۸ تک لوڈ شیڈنگ کا مکمل خاتمہ شامل ہے۔ اجلاس کے صدر، رکن آئی پی ایس نیشنل اکیڈمک کونسل اور سابق سیکرٹری پانی و بجلی مرزا حامد حسن  نےاپنے اختتامی کلمات میں کہا کہ اگرچہ کوئلے اور ایل این جی کے منصوبے توانائی بحران کا فوری اور جزوقتی حل فراہم کرسکتے ہیں تاہم آبی توانائی پاکستان کے لئے اپنے فوائد، خاص طور پر پانی ذخیرہ کرنے اور زرعی ترقی کی اہمیت اور ملکی معیشت سے منسلک ہونے کی وجہ سے ہمیشہ ترجیحات میں رہنے چاہئیں۔ توانائی کے ماہرین، حکومتی افسران، صنعت کے نمائندوں، ماہرین تعلیم اور صحافیوں کی ایک بڑی تعداد نے گول میں شرکت کی

Share this post

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے