’بلیو اکانومی: پاکستان کا تابناک معاشی مستقبل‘

’بلیو اکانومی: پاکستان کا تابناک معاشی مستقبل‘

آئی پی ایس اور نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف میری ٹائم افیئرز (NIMA) نے  دنیا فورم کے ساتھ مل کر 6 اپریل 2021 کو ’بلیو اکانومی: پاکستان کا تابناک معاشی مستقبل‘ کے عنوان سے ایک آن لائن انٹرایکٹو اجلاس منعقد کیا جس کا مقصد  پاکستان کے لیے اس موضوع کی اہمیت کو اجاگر کرنا تھا۔

 blue-economy-11

آئی پی ایس اور نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف میری ٹائم افیئرز (NIMA) نے  دنیا فورم کے ساتھ مل کر 6 اپریل 2021 کو ’بلیو اکانومی: پاکستان کا تابناک معاشی مستقبل‘ کے عنوان سے ایک آن لائن انٹرایکٹو اجلاس منعقد کیا جس کا مقصد  پاکستان کے لیے اس موضوع کی اہمیت کو اجاگر کرنا تھا۔

اس موقع پراسلام آباد سے آئی پی ایس کی نمائندگی اس کے جی ایم آپریشنز نوفل شاہ رخ ، آئی پی ایس کی غیر رہائشی فیلو ڈاکٹر ملیحہ زیبا خان اور آئی پی ایس ایسوسی ایٹ سید اکرام الحق نے کی جبکہ دیگر پینلسٹس میں ڈاکٹر نزہت خان، ڈائریکٹر جنرل نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف اوشنوگرافی؛ کمانڈر محمد اختر، ڈپٹی ڈائریکٹر  NIMA؛  NIMA کی سینئر لیکچرر نغمانہ ظفر اور کمانڈر (ریٹائرڈ) محمد کامران کراچی سے حصہ لے رہے تھے۔ اس اجلاس سے ڈائریکٹر NIMA کموڈور (ریٹائرڈ) علی عباس، ایگزیکٹو ڈائریکٹر پاکستان نیشنل شپنگ کارپوریشن (PNSC) خرم مرزا اورسابق ایگزیکٹو ڈائریکٹر  PNSC اور نیشنل سینٹر برائے میری ٹائم پالیسی ریسرچ (NCMPR)  کےبانی ڈائریکٹر نےبھی ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کیا۔

مقررین کا مؤقف تھا کہ وقت کی ضرورت یہ ہے کہ پاکستان کےمیری ٹائم معاشی مفادات سے متعلق ملک کے کونے کونے تک آگاہی پھیلائی جائے، خاص طور پر  CPEC کے تناظر میںکہ اگر اس پر پوری روح کے ساتھ عملدرآمد ہو جاتا ہے تو یہ  اس ملک کے معاشی منظر کو بدل کر رکھ دے گا۔ انہوں نے متنبہ کیا کہ سمندر میں غیر قانونی ماہی گیری اور ساحلی پٹی کے کنارے خستہ حالت میں رہنے والے غریب ماہی گیروں جیسے معاملات پر توجہ نہ دی گئی تو یہ پاکستان کے لیے بلیو اکانومی کے مطلوبہ نتائج کی راہ میں ایسی  رکاوٹیں ہوں گی جو راہوں کو مسدود کرسکتی ہیں۔

Share this post

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے