فا ٹا اصلاحات کے لیے فوری اقدامات نا گزیر ہیں

DSC 0051

فا ٹا اصلاحات کے لیے فوری اقدامات نا گزیر ہیں

FATA reforms package1

۲ مارچ ۲۰۱۷ ءکو وفاقی کابینہ کی طرف سے منظور کیے گئے فاٹا ریفارمز پیکج پر عملدرآمد ترجیحی بنیادوں پر کیا جانا چاہیئے۔ حکومت خیبر پختونخوا کے نمائندوں، سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں، دانشوروں، میڈیا اور انسانی حقوق کی تنظیموں کے کارکنوں سمیت فاٹا کے عمائدین اورسول سوسائٹی کے اراکین نے اپنی آراء دیتے ہوئے یہ نتیجہ اخذ کیا کہ مجوزہ اصلاحات کے پیکج میں کچھ خامیاں اور تضادات ہو سکتے ہیں تاہم یہ اس جمود کو ختم کر دینے کا سبب بنے گا جس کا شکار یہ خطہ گذشتہ ۷۰ سال سے رہا ہے۔ انہوں نے فاٹا کو مرکزی دھارے میں لانے کے لیے فوری طور پر آئین اور قانون سازی پر مبنی اقدامات اٹھانے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے ان خدشات کا اظہار کیا کہ ان میں مزید تاخیر سے مفاد پرست عناصر اس تاریخی اور انتہائی اہم اقدام کو سبوتاژ کرنے کے مواقع تراش سکتے ہیں۔ ”ہمیں آگے بڑھنے کے لیے اپنی ترجیحات کا تعین کرنا پڑے گا اور فاٹا کو مرکزی دھارے میں لانا ہو گا۔ وہاں کے لوگوں کے دہائیوں پر مبنی احساس محرومی اور مایوسی کو ختم کرنے کے لیے اپنا گھر درست کرنا ہو گا“ یہ جملہ اس کانفرنس کا لب لباب ہے جو جمعرات کو انسٹی ٹیوٹ آف پالیسی اسٹڈیز اور وزارت سیفران کے اشتراک سے آئی پی ایس میں ہوئی۔ کانفرنس کا موضوع تھا ”فاٹا ریفارمز پیکج پر عملدرآمد: ترجیحات کا تعین“۔ اس اجلاس کی صدارت ڈائریکڑ جنرل آئی پی ایس خالد رحمان نے کی۔ پینل میں موجود دیگر اراکین میں سابق چیف سیکریٹری خیبر پختونخوا خالدعزیز ، وزیر خزانہ خیبر پختونخوا مظفر سعید ، وزیر اعلی خیبر پختونخوا کے مشیر حاجی فضل الٰہی، سابق سینیٹر اور عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنما افراسیاب خٹک، پاکستان پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما اور فاٹا سے منتخب ہونے والے سابق ممبر نیشنل اسمبلی اخونزادہ چٹان ، پی ٹی آئی کے رہنما اور ایم این اے شہریار آفریدی کے ساتھ سینیٹر سجاد حسین طوری، ایمبیسیڈر (ریٹائرڈ) ایاز وزیر، بریگیڈیر (ریٹائرڈ) سید نذیر، فاٹا پولیٹیکل الائنس کے صدر سردار خان، ڈاکڑ اشرف علی، ڈاکڑ شہریار خان اور کرم الٰہی شامل تھے۔اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے سابق چیف سیکریڑی اور تجربہ کار سیاسی تجزیہ نگار خالد عزیز نے کہا کہ فاٹا کے  ۷۰ فیصد شہری خط غربت سے نیچے کی زندگی گزار رہے ہیں ۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اصلاحات کا یہ عمل فاٹا کے شہریوں کے لئے ریلیف کو یقینی بنانے کا نقطۂ نظر سامنے رکھتے ہوئے روبہ عمل لایا جائے۔ انکا کہنا تھا کہ موجودہ پیکج سے فاٹا کو مرکزی دھارے میں لانے کے مقاصد حاصل کیے جا سکتے ہیں اور اس سے جدید دور کے پاکستان میں اس کے شہریوں کو مساوی حقوق مل سکیں گے۔ حکومتی اقدامات کی تفصیل بتاتے ہوئے خالد عزیز نے توقع ظاہر کی کہ اصلاحات کا پیکج نہ صرف فاٹا بلکہ اس پورے خطے کے لوگوں کی تقدیر بدل دے گا۔ اصلاحات کے ایجنڈے پر مرحلہ وار عملدرآمد کے طریقۂ کار کی وضاحت کرتے ہوئے سابق چیف سیکریٹری نے کہا کہ ۱۰ سال پر محیط جامع نوعیت کے سماجی و اقتصادی ترقی کے منصوبوں سے تباہ شدہ بنیادی ڈھانچے کی تعمیر نو کے ساتھ ساتھ بے روزگار نوجوانوں کے لیے روزگار کے مواقع بھی پیدا ہوں گے۔افراسیاب خٹک نے کہا کہ اس ایجنڈے سے فوائد سمیٹنے کے لیے حکومت کو وقت کا تعین کرنا ہو گا۔ پروگرام میں موجود کچھ خامیوں اور ابہام کی نشاندہی کرتے ہوئے افراسیاب خٹک نے  شراکتی نقطۂ نظر اپنانے کے لیے  کہا۔ انہوں نے کہا کہ اس سارے معاملے میں ایک انتہائی اہم فریق ہونے کے باعث خیبر پختونخوا حکومت کو تمام فیصلوں کے وقت اعتماد میں لیا جانا ضروری ہے۔خٹک نے تجویز دیتے ہوئے کہا کہ انضمام کی صورت میں اسمبلی اور کابینہ میں فاٹا کے لوگوں کی مناسب نمائندگی کو یقینی بنایا جانا چاہیئے تاکہ اس علاقے میں سالہا سال سے پیدا ہونے والی شکایات کا ازالہ کیا جا سکے۔ اسی نکتہ کو آگے بڑھاتے ہوئے حاجی فضل الٰہی نے سوال اٹھایا کہ فاٹا سے منتخب ہونے والے صوبائی نمائندوں کو کس طرح گورنر کے سامنے جوابدہ بنایا جاسکتا ہے؟ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ حکومت فاٹا کے خیبر پختونخواہ میں انضمام کے پروگرام میں موجود ابہاموں اور شکوک و شبہات پر قابو پا کر ایک واضح پروگرام کو سامنے لائے۔ انہوں نے تجویز دی کہ ایک اہم فریق کی حیثیت رکھنے والے صوبے کا چیف ایگزیکٹو ہونے کے باعث وزیر اعلیٰ خیبر پختونخواہ کو اصلاحات کے اس ایجنڈے پر عملدرآمد کے لیے مرکزی کردار دیا جانا چاہیئے۔خیبر پختونخوا کے وزیر خزانہ مظفر سعید نے حکومت کے بنائے گئے اصلاحات کے ایجنڈے کی تعریف کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ اس میں کچھ نکات مزید وضاحت طلب ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کو یہ نکتہ واضح کرنا چاہیئے کہ فاٹا کے لیے کی جانے والی ان اصلاحات میں رواج ایکٹ کی کیا حیثیت ہو گی اور گورنر کے سامنے جوابدہ فاٹا کے منتخب نمائندے خیبر پختونخوا سے منتخب ہونے والے نمائندوں کے ساتھ مل کر کس طرح کام کریں گے۔ انہوں نے فاٹا کے لیے فوری طور پرآئین اور قانون سازی کے اقدامات اٹھانے پر زور دیا اور یقین کا اظہار کیا کہ جب فاٹا کے نمائندے ۲۰۱۸ء کے الیکشن میں خیبر پختونخوا  کی اسمبلی کے لیے منتخب ہوں گے تو این ایف سی ایوارڈ اور خیبر پختونخوا اور فاٹا کے درمیان وسائل کی تقسیم سے متعلقہ مسائل خوش اسلوبی سے حل ہو جائیں گے ۔ رواج ایکٹ  پراپنے تحفظات ظاہر کرتے ہوئے شہریار خان نے حکومت کی نیک نیتی پر سوالات اٹھائے ۔ انہوں  نے کہا کہ خواتین کو مناسب نمائندگی دی جانی چاہیئے اور اصلاحات کے اس ایجنڈے پر عملدرآمد کے لیے تیار کی جانے والی حکمت عملی میں ان کی آواز بھی شامل ہونی چاہیئے۔ سابق سفارت کار ایاز وزیر نے تجویز پیش کی کہ طویل عرصے سے نظر انداز ہونے والے خطے اور اس کی پسماندگی کے سبب اس کے لیے این ایف سی ایوارڈ کا حصہ ۳ فیصد سے بڑھا کر ۷ فیصد کیا جانا چاہیئے۔سردار خان نے فاٹا کے لوگوں کے مسائل اور چیلنجوں کو گنواتے ہوئے حکومت سے کہا کہ وہ اصلاحات کے اس ایجنڈے پر فوری عملدرآمد کو ممکن بنائے تاکہ اسے لٹیروں کے ہاتھوں تباہ ہونے سے بچایا جا سکے اور جنگ زدہ فاٹا کے لوگوں کے لیے امن و سکون سے رہنا ممکن بنایا جا سکے۔اخونزادہ چٹان نے پاکستان کی افغان پالیسی ازسرنو ترتیب دینے کا مطالبہ کیا کیونکہ پاکستان میں امن افغانستان میں امن کیساتھ جڑا ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر علاقے میں امن نہیں ہو گا تو اصلاحات کا کوئی بھی ایجنڈہ بے کار ثابت ہوگا۔اپنے افتتاحی کلمات میں ڈائریکڑ جنرل آئی پی ایس خالد رحمٰن نے زور دیتے ہوئے کہا کہ یہ مسئلہ قومی علاقائی اور عالمی منظر نامے میں انتہائی اہمیت کا حامل ہے انہوں نے کہا کہ فاٹا کی صورت حال فوری توجہ مانگتی ہے لیکن دوسری طرف اصلاحات کا یہ ایجنڈہ ایک مرحلہ وار اور بتدریج نفاذ کا متقاضی ہے۔ انہوں نے تجویز پیش کرتے ہوئے کہا کہ اصلاحات کے ایجنڈے پر عملدرآمد کے لیے ایک محتاط اورمتوازن لائحہ عمل ضروری ہے۔

Share this post

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے