ملک کے مسائل کا مقامی حل تلاش کرنے کے لیےنوجوان تنقیدی اورتخلیقی انداز میں سوچیں

ملک کے مسائل کا مقامی حل تلاش کرنے کے لیےنوجوان تنقیدی اورتخلیقی انداز میں سوچیں

پاکستان کے نوجوانوں کو قومی مسائل پر آگاہی حاصل کرنے اور ان پر ایک بھرپور رائے قائم کرنے کے لیے معلومات اور خبروں پر سوال اٹھانے اور ان کا جائزہ لینے کے قابل ہونا چاہیے۔ یہ تنقیدی سوچ ملک کے مسائل کو تخلیقی اور مؤثر انداز میں حل کرنے کے ساتھ ساتھ ملک کے وقار کو بحال رکھنے کے لیےانتہائی اہمیت کی حامل ہے۔

آئی پی ایس کے چیئرمین خالد رحمٰن نے یہ گفتگو 23 فروری 2023 کو آئی پی ایس کا دورہ کرنے والےنیشنل یونیورسٹی آف سائنسز اینڈ ٹیکنالوجی (نسٹ) اسلام آباد کے انڈرگریجویٹ طلباء کے ساتھ منعقدہ ایک انٹرایکٹو سیشن کے دوران کی ۔ نسٹ پبلک ایڈمنسٹریشن سوسائٹی  (این پی اے ایس) کے یہ طلباء اپنے کورس کے دوسرے سمسٹر میں ہیں اور ان کے دورے کا مقصد انہیں آئی پی ایس اور پبلک ایڈمنسٹریشن اور گورننس سے متعلق کئی موضوعات پر اس کی سرگرمیوں سے متعارف کرانا تھا۔

طالب علموں سے خطاب کرتے ہوئے خالد رحمٰن نے اس بات پر زور دیا کہ ملک کی ترقی اور اس کا وقار بنانے میں نوجوانوں کا کردار بہت اہم ہے۔ انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا کے ذریعے سنسنی خیز خبروں کو آگے بڑھانے کے رجحان نے پوری دنیا میں قومی وقار کو بہت زیادہ نقصان پہنچایا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بے پناہ معلومات کے اس  دور میں، نوجوانوں کو نہ صرف اپنے ارد گرد ہونے والے واقعات سے خود کو باخبر رکھنا چاہیے بلکہ انہیں اس  قابل بھی ہونا چاہیے کہ وہ  حقائق اور رائے میں فرق کرسکیں ۔ ایسا کرسکنے کے قابل ہونے کے لیے، انہوں نے طلبہ کو تنقیدی سوچ کی اہمیت سے آگاہ کیا تاکہ کسی بھی موضوع پر ایک قابل اعتماد اور باخبر رائے تک پہنچا جا سکے۔ انہوں نے زور دیتے ہوئے کہاکہ اس سے نہ صرف قومی مسائل حل ہوں گے بلکہ دنیا بھر میں قومی وقار کو بھی تحفظ ملے گا۔

طالب علموں کی طرف سے اٹھائے گئے سوالات کا جواب دیتے ہوئے خالد رحمٰن نے کہا کہ یہ درست ہے کہ پاکستان کو برے طرزِ حکومت اور سیاسی عدم استحکام کے سنگین مسائل کا سامنا ہے لیکن مسائل صرف پاکستان تک محدود نہیں ہیں۔ مثال کے طور پر، برطانیہ جیسے ترقی یافتہ ملک کو سکاٹ لینڈ کی آزادی کے معاملے میں دو ماہ سے بھی کم عرصے میں تین رہنماؤں کی تبدیلی  کی وجہ سے سیاسی افراتفری کا سامنا کرنا پڑا۔ کوئی بھی برطانیہ کے ٹوٹنے یا نسلی انتشار سے دوچار ہونے کی بات کیوں نہیں کرتا ہے اس کی وجہ بیانیہ کی تعمیر کے لیےمنتخب معلومات پر مبنی ابلاغ ہے۔

انہوں نے گفتگو کا اختتام یہ کہتے ہوئے کہا کہ مقصد پاکستان کے مسائل سےبھاگنا نہیں بلکہ  انہیں حل کرنا ہے اور نوجوان ذہنوں کو چاہیے کہ وہ ان مسائل کو حل کرنے کے لیے نئے خیالات پیدا  کریں اوراپنے فہم کو بیدار کریں۔

گفتگو سے پہلے، طلباء کو آئی پی ایس کے پس منظر، اس کے تحقیق کے شعبوں، متعدد مسائل میں اس کے تعاون سے آگاہ کیا گیا۔ اس کے علاوہ پاکستان کی متعدد اعلیٰ ترین یونیورسٹیوں اور تعلیمی اداروں کے ساتھ اس کے مضبوط ادارہ جاتی تعلقات اور روابط سے طلباء کو متعارف کرایا گیا جس کاایک مقصد طلباء  کو مختلف پالیسیوں پر مبنی تحقیق میں سہولت فراہم کرنا  بھی ہے۔

اجلاس کے اختتام پر ،نسٹ سکول آف سوشل سائنسز اینڈ ہیومینٹیز کی اسسٹنٹ پروفیسر افشاں حنیف نےطلباء کے ساتھ پر مغز گفتگو اور آئی پی ایس کی میزبانی پر خالد رحمٰن کا شکریہ ادا کیا ۔

Share this post

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے