موسمیاتی تبدیلی کے چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے مؤثرطریق کار، جدید سوچ اور صلاحیت سازی لازمی ہے

موسمیاتی تبدیلی کے چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے مؤثرطریق کار، جدید سوچ اور صلاحیت سازی لازمی ہے

آئی پی ایس کے انرجی، واٹر اینڈ کلائمیٹ چینج ڈیسک کی لبنیٰ ریاض نے 7 فروری 2023 کو سنٹر فار سٹریٹیجک اینڈ کنٹیمپریری ریسرچ  (سی ایس سی آر) کے زیر اہتمامہونے والے پروگرام ’ینگ ریسرچرز کنونشن آن نیشنل سکیورٹی ایکو سسٹم آف پاکستان‘ میں ادارے کی نمائندگی کی۔

اس موقع پر ورکنگ گروپ ’گارنٹی انگ کلائمیٹ کونشی ایسنینس ‘ میں شرکت کے ساتھ ساتھ، لبنیٰ نے ایک مباحثے میں بھی حصہ لیا جس کا مقصد پاکستان میں موسمیاتی تبدیلی کے مضمرات پر غور کرنا تھا۔

تحقیق کارنے شرکاء کو آگاہ کیا کہ پاکستان موسمیاتی تبدیلی کے خطرے کے انڈیکس میں بہت اوپر کےدرجے پرہےاور اس  صورتحال سے نمٹنے کے لیے ڈیزاسٹر مینجمنٹ کاموثر میکانزم مناسب اقدامات کا تقاضا کرتا ہے۔ اس سلسلے میں صلاحیت سازی اور اختراعی خیالات بھی انتہائی اہمیت کے حامل  عوامل ہیں تاکہ موسمیاتی خطرات سے بچاؤ کے لیے ایک مؤثر فریم ورک تیار کیا جا سکے۔

لبنیٰ نے مزید کہا کہ ملک میں موسمیاتی نظم و نسق کے لیے ایک منصوبے کی ضرورت ہے جس میں مرکزیت کو  کم رکھا گیا ہو اور جس میں  بنیادی سطح پر موسمیاتی آفات سے نمٹنے کے لیے علاقائی اور مقامی کرداروں کو نمایاں طور پر شامل  کیا گیا ہو۔

سپیکر نے پہنچنے والے نقصان کے لیے درکار فنڈز  کے طریق کارپر بھی روشنی ڈالی اورکہا کہ موسمیاتی مالیات اور دیگر عوامل کے لیے حاصل کی گئی امداد کے استعمال کے لیے ایک تیز اور موثر ایکشن پلان کی ضرورت ہےتاکہ اسے موسمیاتی آفات سے بحالی  کو ہدف بنا کر کام میں لایا جا سکے۔

Share this post

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے