پاکستان کی تعمیر و تشکیل اور علّامہ محمد اسد

پاکستان کی تعمیر و تشکیل اور علّامہ محمد اسد

اسلامی نظریاتی کونسل اور انسٹیٹیوٹ آف پالیسی اسٹڈیز، اسلام آباد کے باہمی اشتراک سے ‘پاکستان کی تعمیر و تشکیل اور علّامہ محمد اسد’ کے عنوان سے ۲۳ اگست ۲۰۱۹ کو ایک خصوصی سیمینار کا انعقاد کیا گیا جس میں علّامہ کی پاکستان اور اسلام کے لیے متفرق علمی و فکری خدمات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا گیا کہ علّامہ کا کام دورِ حاضِر میں مدینہ کی طرز پر ریاست کی تشکیل میں بہت مفید ثابت ہو سکتا ہے۔ 

 CII-IPS-seminar

علّامہ محمد اسد کی علمی و فکری خدمات کے اعتراف میں اسلامی نظریاتی کونسل اور آئ پی ایس کا مشترکہ سیمینار

اسلامی نظریاتی کونسل اور انسٹیٹیوٹ آف پالیسی اسٹڈیز، اسلام آباد کے باہمی اشتراک سے ‘پاکستان کی تعمیر و تشکیل اور علّامہ محمد اسد’ کے عنوان سے ۲۳ اگست ۲۰۱۹ کو ایک خصوصی سیمینار کا انعقاد کیا گیا جس میں علّامہ کی پاکستان اور اسلام کے لیے متفرق علمی و فکری خدمات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا گیا کہ علّامہ کا کام دورِ حاضِر میں مدینہ کی طرز پر ریاست کی تشکیل میں بہت مفید ثابت ہو سکتا ہے۔ 

سیمینار سے خظاب کرنے والوں میں تقریب کے مہمانِ خصوصی سینیٹر راجہ ظفرالحق، تقریب کے صدر چیئرمین اسلای نظریاتی کونسل پروفیسر ڈاکٹر قِبلہ ایاز اور دیگر مقررین میں انسٹیٹیوٹ آف پالیسی اسٹڈیز، اسلام آباد کے ایگزیکٹو پریزیڈنٹ خالد رحمٰن، اسلامی نظریاتی کونسل کے سابق چیئرمین ڈاکٹر خالد مسعود، پروفیسر ڈاکٹر محمد ارشد، چیئرمین، شعبہِ اردو دائرہ معارف اسلامیہ، پنجاب یونیورسٹی، لاہور، اور سیکریٹری اسلامی نظریاتی کونسل ڈاکٹر اکرام الحق شامل تھے، جبکہ رفاہ انٹرنیشنل یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر انیس احمد کا خصوصی پیغام بھی اس موقع پر پڑھ کر سنایا گیا۔

 سینیٹر راجہ ظفرالحق نے اپنے خطاب میں علّامہ محمد اسد کے کام سے استفادہ کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ آج ہمیں ان کی افکار اور ان کے جذبے کو زندہ رکھنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے اس امر پر بھی زور دیا کہ علّامہ کے علمی و فکری کام کی وسیع پیمانے پر ترویج کی جائے۔ 

علّامہ کے کام کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے ڈاکٹر قبلہ ایاز کا کہنا تھا کہ وہ پیدائشی طور پر مسلمان نہیں تھے بلکہ انہوں نے اسلام اپنی مرضی سے قبول کیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ علّامہ اپنے کام میں بالعموم انسانی معاشرے اور بالخصوص مسلمانوں کو درپیش جو مختلف مسائل زیرِ بحث لائے اور ان کی تفہیم پیدا کرنے اور ان کا حل تلاش کرنے کی کوشش کی ، ان میں سے بیشتر آج کے ماحول میں بھی مطابقت رکھتے ہیں۔ دریں اثناٰء ڈاکٹر قبلہ ایاز نے علّامہ کی علمی و فکری خدمات کے اعتراف میں اسلامی نظریاتی کونسل کی لائبریری کو بھی ان کے نام سے منسوب کرنے کا اعلان کیا۔ 

اس سے قبل خالد رحمٰن نے اپنے افتتاحی تقریر میں علّامہ اسد جیسی شخصیات کو یار دکھنے کی اہمیت پر زور دیا جن کے افکار اور کاوِشوں نے نہ صرف  تحریکِ پاکستان میںیں اہم کردار ادا کیا بلکہ قیامِ پاکستان کے بعد بھی اسکی تعمیر و تشکیل میں رہنمائ فراہم کی ۔ 

اسکے علاوہ دیگر مقررین نے بھی علّامہ کے بارے میں اپنے خیالات کا اظہار کیا اور بالخصوص ان کی کُتب، ریڈیو پاکستان اور پی ٹی وی پر ان کے لیکچرز، ادارہ برائے اسلامی تعمیرِ نو کے قیام میں ان کے کردار ، اور پاکستان کے تعلیمی نظام پر ان کے کیے گئے کام کا تذکرہ کرتے ہوئے ان کو اسلام اور پاکستان کا اِک گمنام مجاہد قرار دیا۔ اس موقع پر اسلامی نظریاتی کونسل کے سیکرٹری ڈاکٹر اکرام الحق کی کتاب ‘ادارہِ اسلامی تعمیرِ نو’ کی رونمائ بھی کی گئ۔ 

Share this post

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے