’پاکستان کی نظریاتی اساس، نفاذ شریعت اور مدینہ کی اسلامی ریاست‘ کی تقریب رونمائی

’پاکستان کی نظریاتی اساس، نفاذ شریعت اور مدینہ کی اسلامی ریاست‘ کی تقریب رونمائی

پاکستان میں بالخصوص نوجوانوں میں اپنی الگ شناخت، ثقافت اور تہذیب کو اپنانے کا رجحان بڑھتا جا رہا ہے۔ یہ اس کے باوجود ہو رہا ہے کہ کچھ  لوگ اس ملک کے نظریے، اس کی مضبوطی اور اس کے مستقبل کے بارے میں قوم کے اندر منفی سوچ، مایوسی اور بے حسی پھیلانے کے لیے  کمربستہ رہے ہیں۔

 Book-Launch

پاکستان میں بالخصوص نوجوانوں میں اپنی الگ شناخت، ثقافت اور تہذیب کو اپنانے کا رجحان بڑھتا جا رہا ہے۔ یہ اس کے باوجود ہو رہا ہے کہ کچھ  لوگ اس ملک کے نظریے، اس کی مضبوطی اور اس کے مستقبل کے بارے میں قوم کے اندر منفی سوچ، مایوسی اور بے حسی پھیلانے کے لیے  کمربستہ رہے ہیں۔ اس لیے قوم کو اس نظریے کی بنیاد اور اہمیت کے بارے میں یاد دلاتے رہنے، با خبر رکھنے اوراس کی حساسیت کو سمجھاتے رہنے کی اشد ضرورت ہے۔ مزیدیہ  کہ ملک کے خوشحال مستقبل کے لیے اس سے کیسے ایک متحرک قوت کا کام لیا جا سکتا ہے۔ ارمغان خورشید سیریز کی پہلی اشاعت  انہی مقاصد کو پورا کرتی ہے۔

ان خیالات کا اظہار  آئی پی ایس پریس کی شائع کردہ   کتاب ’پاکستان کی نظریاتی  اساس، نفاذ شریعت اور مدینہ کی اسلامی ریاست‘کی تقریب رونمائی کےموقع پرکیا گیا۔ یہ کتاب اشاعتوں کی ایک سیریز  کا پہلا حصہ ہےجن میں تجربہ کار سیاست دان اور ممتاز دانشور پروفیسر خورشید احمد کی طرف سے قومی اہمیت کے مختلف موضوعات پر  لکھی گئی تحریروں اور تقاریر کو مرتب کیا گیا ہے۔

3مارچ 2022 کو آئی پی ایس اور یونیورسٹی آف ہری پور کے اشتراک سے منعقد ہونے والی اس تقریب کی مشترکہ صدارت ڈاکٹر انوار الحسن گیلانی، وائس چانسلر، یونیورسٹی آف ہری پور (یو او ایچ) اور چیئرمین آئی پی ایس خالد رحمٰن نے کی۔جبکہ اس میں نظامت کے فرائض آئی پی ایس کے سینئر ریسرچ ایسوسی ایٹ ڈاکٹر شہزاد اقبال شام نے ادا کیے۔ تقریب سے خطاب کرنے والوں میں پروفیسر ڈاکٹر بہادر شاہ، سابق ڈین،  شعبہ سوشل سائنسز، ہزارہ یونیورسٹی، مانسہرہ؛ ڈاکٹر سلطان محمود قاضی، ایسوسی ایٹ پروفیسر اور ڈائریکٹر، پاکستان سٹڈی سنٹر، ایبٹ آباد یونیورسٹی؛ ڈاکٹر جنید اکبر، سربراہ شعبہ اسلامیات، یونیورسٹی آف ہری پور اورآئی پی ایس کے سینئر ریسرچ آفیسر سید ندیم فرحت شامل تھے۔

ڈاکٹر گیلانی نے مصنف کو زبردست خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ اسلامی معاشیات اور عصری مسلم فکر کے شعبوں میں ان کے کام کی بین الاقوامی سطح پر پذیرائی کے علاوہ، سینیٹ آف پاکستان میں بائیس سال کے دوران قومی اور بین الاقوامی امور پر ان کی بصیرت افروز گفتگو اور تقاریر ان کے  مقام ومرتبے کا تعین کرتی ہیں۔  انہوں نے قوم سازی اور اجتماعی ترقی  کے لیے پیہم جدو جہد کی ہے۔ ان کی کتابوں نے اس احساس کو پھیلانے میں اہم کردار ادا کیا ہے کہ اسلام ایک ضابطہ حیات ہے جسے پیغمبر اسلام نے دنیا  تک پہنچایا ہے اور یہ تمام عمر کے لوگوں  اور ہر جگہ کے لیے ہے۔

رحمٰن، جنہوں نے کتاب کی تالیف اور تدوین بھی کی ہے، نے کہا کہ پروفیسر خورشید احمد کی تقاریر اور تحریریں پاکستان کی سیاسی اور قانون سازی کی تاریخ کا دیانتدارانہ ریکارڈ اور علم و فضل کے میدان میں درپیش عصری مسائل کا فہم پیش کرتی ہیں ۔ ان میں بکھرا علم قارئین کو تجزیے اور صوتی وژن کے ذریعے  دور اندیشی فراہم کرتا ہے۔  انہوں نے کہا کہ زیر بحث کتاب بھی ابہام اور شکوک کے دور میں یقین اور اعتماد لاتی ہے۔ اس کی تحریر بنیادی نوعیت کے مسائل کو گہرائی سے جانچتی ہے اور ان کی بنیادی وجوہات کا تجزیہ کرکے مسائل اور سوالات کا جواب دیتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ”تواتر سے ہونے والےسروے اس بات کا اظہار کرتے رہے ہیں کہ  پاکستان کی رائے عامہ  اسلامی طرز حکمرانی کے ماڈل کے حق میں ہے اور اس کا مطلب یہ ہے کہ کوئی بھی  دوسری صورت پاکستان کے نظریہ، شناخت اور جمہوریت کی روح کو نقصان پہنچانے کا سبب ہے“۔

ڈاکٹر بہادر شاہ نے اس اشاعت کو نظریہ پاکستان اور اسلامی فلاحی ریاست کی منزل کی طرف اس کے سفر پر ”ایک ماخذ کتاب“ قرار دیا۔ انہوں نے مصنف کی طرف سے کتاب میں استعمال کیے گئے حوالہ جات کو سراہتے ہوئے کہا کہ یہ کتاب انتہائی اہمیت کی حامل تاریخی دستاویز ہے جس نے تاریخ کو درست کیا ہے اور اسی لیے اسے پڑھنا ضروری ہے۔

ڈاکٹر محمود نے کتاب کو پاکستان کی نظریاتی بنیادوں اور اس کی تقدیر پر لکھی جانے والی کتابوں میں ایک خوبصورت اضافہ قرار دیا  ۔ انہوں نے بانیان پاکستان کی تقاریر، بیانات اور تحریریں یاد کرتے ہوئے یہ نتیجہ اخذ کیا کہ بدقسمتی سے اس واضح وژن اور روڈ میپ کو ابھی تک عملی شکل نہیں دی جا سکی۔

کتاب میں سے کئی  اقتباسات کا حوالہ دیتے ہوئے، سید ندیم فرحت نے اس بات کی نشاندہی کی کہ کس طرح نظریہ، تعلیم اور اصول ایک فرد اور قوم کی زندگی کو کامیابی اور اس پر اطمینان  کی طرف لے جاتے ہیں۔

ڈاکٹر اکبر نے سامعین پر زور دیا کہ وہ کتاب کا مطالعہ کریں کیونکہ اس میں پاکستان میں نفاذ شریعت کے موضوع پر محققین کے لیے وسیع اور مربوط طریقے سے ترتیب دیا گیا بہت مفید مواد موجود ہے۔ انہوں نے کتاب کےاس تصور پر بھی روشنی ڈالی جو کہ اسلام کے احکام اور شرعی قوانین پر مبنی خوشحال پاکستان کی تعمیر میں فرد کے اہم کردار کے حوالہ سے اس میں موجود ہے۔

تقریب کے اختتام پر، ڈاکٹر گیلانی  نے دونوں اداروں کے درمیان ایک طویل اور منفعت بخش باہمی تعاون  پر گفتگوکرتے ہوئےاس تقریب میں تعاون کرنے پر آئی پی ایس کا شکریہ ادا کیا ۔

Share this post

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے