صرف ایک خود مختار بجٹ سےہی پاکستان کے قرضوں کی ادائیگی ممکن بنائی جا سکتی ہے: ماہرین

صرف ایک خود مختار بجٹ سےہی پاکستان کے قرضوں کی ادائیگی ممکن بنائی جا سکتی ہے: ماہرین

لگتا ہےمالی سال ۲۰۲۳-۲۴ کا آنے والا بجٹ خسارے کا بجٹ ہے کیونکہ وسائل کم اور ضروریات زیادہ ہیں۔ چونکہ صرف ایک خود مختار بجٹ ہی پاکستان کے قرضوں کی ادائیگی کر سکتا ہے اور بڑے چیلنجوں پر قابو پا سکتا ہے، اس لیے حکومت کو بجٹ سازی میں قرضوں پر انحصار کرنے کی بجائے خود انحصاری کا طریقہ اختیار کرنا چاہیے۔

یہ مختلف معاشی ماہرین کا نقطہ نظر تھا جنہوں نے ۲۴ مئی ۲۰۲۳  کو انسٹی ٹیوٹ آف پالیسی اسٹڈیز(آئی پی ایس)میں ایک ان ہاؤس اجلاس میں شرکت کی، جو اگلے مالی سال کے بجٹ کے بارے میں بصیرت حاصل کرنے کے لیے منعقد کیا گیا تھا۔

پاکستان کو اس وقت اپنے گروتھ ماڈل کے لیے سب سے بڑے چیلنج کا سامنا ہے۔ فلیٹ جی ڈی پی گروتھ کے علاوہ، آئی ایم ایف کی شرائط، افراط زر کی ۳۷  فیصد شرح، ادائیگیوں کے توازن کا بحران، ضرورت سے زیادہ درآمدی دباؤ، برآمدی صنعت میں رکاوٹیں، روزگار کے بحران اور غیر متوقع شرح مبادلہ نے بجٹ سازی کو ایک مشکل مشق بنا دیا ہے۔

یہی نہیں، بیرونی فنانسنگ اور کم آمدن کو سنبھالنا ایک چیلنج بن گیا ہے کیونکہ پاکستان کو جون تک ۷.۳ بلین ڈالر ادا کرنے ہیں جبکہ اسٹیٹ بینک کے پاس صرف ۴  ارب ڈالر کے ذخائر ہیں۔آمدن بڑھائے بغیرذخائر میں کوئی اضافہ نہیں ہو سکتا۔کیونکہ ساختی مسائل زیادہ ہیں، اس لیے ساخت سے متعلق اصلاحات کی ضرورت ہے۔

فی الحال قرض کے جال اور قرض کی ادائیگی کے چیلنج نے معاشی ترقی کو روک دیا ہے۔ مقررین نے حکومت پر تنقید کی کہ وہ قیمتوں میں اضافے سے نمٹنے کے لیے شرح سود میں اضافے کی حکمتِ عملی استعمال کر رہی ہےجبکہ یہ طریقہ مہنگائی کا مقابلہ کرنے میں غیر مؤثر ہے۔ انہوں نے آمدنی پیدا کرنے کے لیے سماجی اور عوامی شعبوں میں سرمایہ کاری کی ضرورت پر زور دیا۔

یہ چیلنجز پالیسی میں خامیوں کا نتیجہ ہیں کیونکہ فیصلے لاگت سے فائدہ کے کسی تجزیے یا تحقیق پر مبنی نتائج پر نہیں کیے جاتے ہیں۔ پاکستان کی بجٹ حکمتِ عملی خود مختاری کو برقرار رکھنے میں یکسو ہونی چاہیے۔ ملک کے بڑے اثاثوں جیسے زراعت، ٹیکسٹائل اور نوجوانوں کے لیے پالیسی اور منصوبہ بندی کا فقدان ہے۔ نتیجتاً، زرعی برآمدات کم ہو رہی ہیں، ٹیکسٹائل کی صنعت کم مسابقتی ہو گئی ہے، اور نوجوانوں کوبحیثیت ایک اثاثہ، حکومتوں نے ہمیشہ سےناقابل عمل ہی گردانا ہے۔

زرعی اور مادی برآمدات کے علاوہ، ترسیلات زر اور سیاحوں سے مالیاتی آمد کو بڑھانے کی صلاحیت بہت زیادہ ہے۔ مناسب منصوبہ بندی اور پالیسی کے ساتھ، یہ مالیاتی مسائل اور گردشی قرضوں کو کم کرنے کا ایک بڑا ذریعہ بن سکتے ہیں۔

Share this post

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے