آئی پی ایس پریس نے ’ورلڈ بک اینڈ کاپی رائٹ ڈے 2021‘ منایا

آئی پی ایس پریس نے ’ورلڈ بک اینڈ کاپی رائٹ ڈے 2021‘ منایا

مصنفین کی طرف سے  ڈیجیٹل دور میں کتابوں کی اہمیت پر روشنی ڈالی گئ

 IPS PR 23042021 1

مصنفین کی طرف سے  ڈیجیٹل دور میں کتابوں کی اہمیت پر روشنی ڈالی گئ

23 اپریل کو ورلڈ بک اینڈ کاپی رائٹ ڈے مناتے ہوئے آئی پی ایس پریس نے ” مصنفین کی براہِ راست  آن لائن ملاقات“کا اہتمام کیا۔ مصنفین اور قلم کاروں کا ایک آن لائن اجتماع جس میں  اشاعتی دنیا  کےان چیلنجوں اور امکانات پر گفتگو ہوئی جو اسے ایک متواتر ڈیجیٹل دور میں تبدیل ہوتے ہوئے حالات کے باعث درپیش ہیں۔

یہ اجلاس آئی پی ایس کے وائس چیئرمین ایمبیسیڈر (ریٹائرڈ) سید ابرار حسین کی زیر صدارت ہوا جو حال ہی میں  آئی پی ایس پریس کی شائع کردہ کتاب  ’افغانستان: ملا عمر سے اشرف غنی تک‘ کے مصنف بھی ہیں۔ اجلاس میں جن مصنفین اور ایڈیٹرز نے شرکت کی ان میں ارتقا احمد زیدی، مصنف  Negotiating the Power Corridors: Forty Challenging Years of Civil Service؛ ریحان علی، مصنف Rallying for Rules: Parents Versus Private Schools؛   سابق وفاقی سیکرٹری  سید ابو احمد عاکف ، شازیہ گیلانی ، انیلہ شہزاد ، سید ندیم فرحت  اور نوفل شاہ رخ شامل تھے جنہوں نے ورلڈ بک اور کاپی رائٹ ڈے کے حوالے سے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔

مقررین کی رائے تھی  کہ قدیم انسانوں کوبھی کہانی سنانے اور کہانی پڑھنے کا شوق تھا جو ڈیجیٹل دور میں بھی فوت ہوجانے والا نہیں ہے۔ بلکہ ان کا کہنا تھا کہ ڈیجیٹل اور آن لائن پلیٹ فارم نے نئے لکھنے والوں کو خود اشاعت کے مواقع فراہم کیے ہیں۔

کسی بھی اشاعت میں ایڈیٹر کے کردار پر روشنی ڈالتے ہوئے، شرکاء  نے  رائے دی کہ  کسی بھی مصنف کی سوچ سے ہم آہنگ ہوئے بغیر ایڈیٹر مسودے کے ساتھ انصاف نہیں کرسکتا۔ انہوں نے ان لوگوں کی بھی تعریف کی جو ابھی بھی کتابیں پڑھنے کے لیے وقت ڈھونڈھ لیتے ہیں کیونکہ ہاتھوں میں کتاب پکڑ کر پڑھنے سے  کتاب اور قاری کے مابین  ایک تعلق پیدا ہوتا ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ مستقبل میں بھی کتاب پڑھنے کی عادت برقرار رہے گی کیونکہ کسی کتاب کی آن لائن کاپی ہارڈ کاپی کی جگہ نہیں لے سکتی۔

اپنی آنے والی کتاب ’’Breaking the Breakers‘‘ کے بارے میں تبصرہ کرتے ہوئے  عاکف نے کہا کہ یہ کتاب  کہانی سنانےکے  انداز میں لکھی گئی ہےتاکہ قاری کی دلچسپی برقرار رہے۔ انہوں نے آس پاس کے لوگوں تک کتاب پڑھنے کے پیغام کو عام کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔

اجلاس کے اختتام پر  ایمبیسیڈر (ریٹائرڈ) ابرار حسین نے ریمارکس دئیے کہ ورلڈ بک اینڈ کاپی رائٹ ڈے کے موقع پر اس طرح کے سیشن کے انعقاد سے شرکاء کی کتابوں سے محبت اور عقیدت کا اظہار ہوتا ہے۔انہوں نے امید ظاہر کی کہ آئندہ بھی ایسی کوششیں جاری رہیں گی تاکہ کتاب پڑھنے کی عادت زیادہ عرصہ برقرار رہے۔

چونکہ اس سال کا موضوع ’’ ایک کہانی  کو شیئر کرو ‘‘ تھا  اس لیے مصنفین نے بھی اپنے شائع شدہ کاموں میں سے مختلف کہانیاں شرکاء کو سنائیں۔

 

Share this post

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے