عالمی معاشی بحران اور اسلامی معاشیات

عالمی معاشی بحران اور اسلامی معاشیات

 

[جہاں سود کا خاتمہ اور زکواۃ کی بنیاد پر ایک اجتماعی فلاحی نظام کا قیام اسلامی معیشت کا بنیادی ستون ہے، وہیں یہ سمجھنا بھی قطعاً غلط ہوگا کہ پوری اسلامی معیشت ان دو چیزوں کے اندر سمٹ گئی ہے۔ اسلامی معیشت دراصل سوچنے کاایک نیا انداز ہے، سارے معاشی امور کو نئے پہلو سے دیکھنے کا ایک طریقہ ہے، معاشی مسئلے کی ایک مختلف تعبیراور اس کی نئی تعریف (definition ) ہے۔]

عالمی معاشی بحران اور اسلامی معاشیات
 پروفیسر خورشید احمد

( علماء اور مفتی حضرات کے لیے ۲ جولائی ۲۰۱۲ء کو منعقدہ ایک تربیتی پروگرام سے خطاب پر مبنی تحریر۔ یہ پروگرام شریعہ اکیڈمی، بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی، اسلام آباد کے زیرِ اہتمام انسٹی ٹیوٹ آف پالیسی اسٹڈیز میں منعقد ہوا۔)

    میری آج کی گفتگو کا محور تین اُمور ہیں: ایک موجودہ معاشی عالمی بحران، دوسرا اسلامی معیشت اور اُس کا کردار، اور تیسرا اس پس منظر میں علمائے کرام کی ذمہ داری۔
    موضوع بہت وسیع ہے، میں صرف ضروری اشارات ہی کرسکوں گا، اسلامک ڈویلپمنٹ بنک جدہ میں جو Annual Prize Lecture ہوتا ہے، اپریل ۲۰۱۲ء میں مجھے یہ خطاب کرنے کی سعادت حاصل ہوئی، اور اُس میں میں نے تقریباً اسی موضوع کو لیا، میں اُس کے بنیادی نکات آپ کے سامنے آج کی اس محفل میں چاہتا ہوں کہ پیش کروں۔

Share this post

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے