سچوان یونیورسٹی چین کی ریسرچ ٹیم کا دورہ آئی پی ایس

sichuan

سچوان یونیورسٹی چین کی ریسرچ ٹیم کا دورہ آئی پی ایس

 انسٹیٹیوٹ آف پالیسی اسٹڈیز، اسلام آباد نے 28-29 جولائی 2016 کو اپنے ‘چین  مطالعاتی پروگرام’ کے سلسلے میں ساؤتھ ایشین اسٹڈیز انسٹیٹیوٹ، سچوان یونیورسٹی کے دو رکنی چینی وفد، ڈاکٹر زنگ شنگیو اور جی جنگ فنگ کی میزبانی کی ۔ 

اسی سلسلے میں آئی پی ایس کی ریسرچ ٹیم کے ساتھ ایک گول میز مذاکرہ کا انعقاد کیا گیا جسکی صدارت  آئی پی ایس کے ڈائریکٹر جنرل خالد رحمن نے کی۔ سیشن  میں چینی اسکالرز نے  "پاکستان کی جانب سنکیانگ کی افتتاحی پالیسیاں”، اور ” پانی :  بطور ایک سیکورٹی چیلنج  ” کے عنوانات پر رپورٹ پیش کی۔

ڈاکٹر زنگیونے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان انڈیا اور چین کو خطے میں پانی سے متعلق مسائل کے حل کے لئے تعاون کے امکانات کا کو تلاش کرنا چاہئے۔ انہوں نے اسی طرح تینوں ممالک کو درپیش   پانی کی قلت اور  آلودگی جیسے مسائل پر تفصیلی جائزہ پیش کیا۔

انڈس واٹر ٹریٹی  پر اظہار خیال کرتے ہوئے ڈاکٹر زنگیو نے کہا کہ یہ کافی حد تک کامیاب معاہدہ تھا جس سے انڈیا اور پاکستان کے درمیان پانی پر تعاون کی حوصلہ افزائی ہوئی اور زرعی ترقی اور خوراک اور اناج کی پیداوار میں بہتری آئی۔ انہوں نے کہا کہ اس دوران ہونے والی جنگوں اور دہائیوں پر پھیلی دشمنی کے باوجود یہ کافی موثر رہا۔

تاہم انہوں نے انڈس واٹر ٹریٹی کا جائزہ لیتے ہوئے  پاکستان کے لئے منفی مضمرات  پر زور دیتے ہوئے کہا کہ بھارت کے مغربی دریاوں کے اوپری کناروں پن بجلی گھروں کی تعمیر معاہدے کے خلاف ہے اور ان دریاوں میں پیدا ہونیوالی آلودگی پاکستان کے لئے صحت کے خطرات اور خدشات پیدا کرسکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک میں پانی کے معاملے میں عدم اعتماد دکھائی دیتا ہے لیکن پاکستان اس معاملے میں زیادہ متاثر ہو رہا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ چین اور بھارت کے درمیان کوئی ٹھوس آبی تحفظ کا مسئلہ نہیں ہے، لیکن بھارت میں چین کے خلاف اس مسئلے کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے "قلت سے پیدا ہونیوالے تنازعات” کی بڑھتی ہوئی سوچ کو واضح کرتے ہوئے کہا کہ تینوں ممالک کسی بڑے آبی تنازع کے نتائج کو برداشت کرنے کے متحمل نہیں ہو سکتے کیونکہ تینوں ممالک جوہری طاقت رکھنے والے ، بڑی آبادیوں کے حامل مشترک تقادیر کیساتھ ایک دوسرے کے پڑوسی ہیں۔ انہوں نے زور دیا کہ زبانی تعاون کی بجائے مخلصانہ تعاون ہونا چاہئے اور آگاہ کیا کہ تعاون کی آڑ میں انا پرستی کا رویہ برداشت نہیں کیا جا سکتا۔

پاکستان سنکیانگ افتتاحی پالیسی کے بارےمیں اسٹڈیز پر جنگ فنگ نے ایک پریزنٹیشن پیش کی۔ انہوں نے سنکیانگ اور پاکستان کے درمیان اقتصادی تعاون کے بارے
میں  تفصیل سے بتایا اور اس حوالے سے درپیش چیلنجوں کا ذکر کیا جن پر مستقبل میں توجہ مرکوز کرنے کی ضرورت ہے ۔

انہوں نے چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبے کی تعمیر کے دوران پاکستان اور سنکیانگ کے درمیان بنیادی ڈھانچے کی ترقی کی اہمیت پر زور دیا اور کہا کہ دونوں ممالک کو اس سلسلے میں مختلف مشکلات اور مسائل کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے جس کے لئے معاملات کو مناسب طریقے سے دیکھنے کے لئے اعلی سطحی باہمی سیاسی مشاورت کی ضرورت ہو گی۔

انہوں نے کہا کہ چین اور پاکستان کی ہموار اسٹریٹجک پارٹنرشپ سیاسی مشاورت کے لئے ایک قابل اعتماد ضمانت ہے  اور امید ظاہر کی کہ چین پاکستان کے اقتصادی راہداری کو تمام  مشکلات پر قابو پاتے ہوئے کامیابی سے مکمل کر لیا جائے گا۔  انہوں نے زور دیا کہ سنکیانگ اور پاکستان کو مشترکہ مفادات اور باہمی فائدے کے نفاذ کے لئے زیادہ سے زیادہ مشترکہ ترجیحات اپنانی چاہیئے۔

اس نشست کے اختتام پر سوالات اور جوابات کا اہتمام بھی کیا گیا۔ اسکے علاوہ چینی وفد کے ساتھ ادارتی تعاون اور افغانستان کے لیے چینی پالیسی کے حوالے سے گفتگو بھی کی گئ۔

Share this post

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے