تحقیقی موضوعات کے لیے تخلیقی سوچ کے عمل میں مقامی نقطۂ نظر کی اہمیت

brainst

تحقیقی موضوعات کے لیے تخلیقی سوچ کے عمل میں مقامی نقطۂ نظر کی اہمیت

 پاکستان میں کسی بھی تحقیق کار کے لیے یہ بات انتہائی اہمیت کی حامل ہوتی ہے کہ اس کی تخلیق کسی بین الاقوامی جریدے میں شائع ہو۔ تاہم زیادہ اہم بات یہ ہے کہ تحقیقی مقالہ ہمارے اپنے ملک اور معاشرے کے لیے بھی مفید ہو۔ ہائیر ایجوکیشن کمیشن نے ملکی یونیورسٹیوں میں تحقیقی مواد کی تخلیق میں تعداد کے لحاظ سے خاطر خواہ اضافہ کیا ہے۔ تاہم اس کے معیار کو بہتر سے بہتر تر کرنے میں ابھی بہت کچھ کرنا باقی ہے۔

ان خیالات کا اظہار انسٹی ٹیوٹ آف پالیسی اسٹڈیز میں منعقد ہونے والے ایک سیمینار میں پالیسی ریسرچ کے ماہرین اور اس پر عمل پذیر تحقیق کاروں نے متفقہ طور پر کیا۔ سیمینار کا موضوع تھا: ”تحقیقی موضوعات کے لیے تخلیقی سوچ کا عمل“۔ ۲۱ ستمبر ۲۰۱۶ء کو ہونے والے اس سیمینار کو آئی پی ایس لیڈ (IPS Learning, Excellence and Development Programme)  کے تحت منعقد کیا گیا۔ کلیدی مقررین میں ،وائس چانسلر، پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف ڈیویلپمنٹ اکنامکس (پائیڈ) یونیورسٹی،ڈاکٹر اسدزمان ،  ڈائریکٹر جنرل آئی پی ایس، خالد رحمٰن، ممبر، گورننس اینڈ ریفارمز، پلاننگ کمیشن آف پاکستان،  ڈاکٹر طاہر حجازی، ڈی جی، ایکڈا، اسٹریٹیجک پلانز ڈویژن)ایس پی ڈی(، ایئر کموڈور (ریٹائرڈ) خالد بنوری، سابق وزیر قانون اور صدر ریسرچ سوسائٹی فار انٹرنیشنل لاء ، احمر بلال صوفی ایڈووکیٹ، اور ڈین فیکلٹی آف ہیومینیٹیز اینڈ سوشل سائنسز، فاطمہ جناح  ویمن یونیورسٹی ، ڈاکٹر ناہید ضیاء خان شامل تھے۔ سیمینار میں تقریباً 120 ایسے نوجوان تحقیق کاروں نے شرکت کی جو اسلام آباد اور راولپنڈی کی مختلف یونیورسٹیوں میں پی ایچ ڈی، ایم فل اور ایل ایل ایم کے کورسزکے طالب علم ہیں۔ ان کے ہمراہ ان کے ریسرچ سپروائزروں اور دیگر اساتذہ نے بھی پروگرام میں شرکت کی۔ مقررین نے پاکستان کے تعلیمی نظام میں ریسرچ کلچر کے فروغ پر زور دیا اور نوجوان تحقیق کاروں کو مشورہ دیا کہ تحقیق کے میدان میں اپنا کیریر پوری دل جمی سے تلاش کریں اور ان موضوعات اور مسائل کو چنیں جوپاکستان کے مستقبل  کے لیے اہم ہیں۔ انہوں نے پاکستان کے اندر ہونے والے تحقیقی موضوعات میں مقامی امور اور مسائل کی اہمیت پر زور دیا اور پالیسی ریسرچ اور اس کے عملی استعمال یا اس مقصد کے لیے ایک ماحول کی تخلیق کی اہمیت پر بھرپور توجہ دینے کے لیے کہا۔ڈائریکٹر جنرل آئی پی ایس نے اس موقع پر اعلان کیا کہ ان کا ادارہ مختلف  تحقیقی مضامین پر اس نوعیت کے سیمینار اور ورکشاپوں کا باقاعدگی سے ایک سیریز کی شکل میں انعقاد کرے گا تاکہ نوجوان تحقیق کاروں کو ریاست اور پاکستانی معاشرے کے لیے مفید پالیسی ریسرچ کا ماحول فراہم کرنے میں سہولت فراہم کی جا سکے۔

Share this post

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے