آئین پاکستان: انحرافات اور بحالی کی جدوجہد

آئین پاکستان: انحرافات اور بحالی کی جدوجہد

پاکستانی سیاست کا ایک غیر معمولی  مثبت پہلو یہ ہے کہ آئین سے بار بار  انحراف کے باوجود اس  عمل کو اجتماعی طور پر  کبھی بھی پسندیدگی کی نگاہ سے نہیں دیکھا گیا۔

 

مصنف: پروفیسر خورشید احمد
جلد: غیر مجلّد
صفحات: 214
سال/ایڈیشن: 2021
زبان: اردو
آئ ایس بی این:  
978-969-448-798-4
قیمت: 600 روپے  | 13 ڈالر [امریکہ]
پبلشر: آئی پی ایس پریس

فہرستِ مضامین 

Aeen-e-Pakistan----Inhirafaat-aur-Bahali-ki-Jaddojehad

کتاب کا تعارف

پاکستانی سیاست کا ایک غیر معمولی  مثبت پہلو یہ ہے کہ آئین سے بار بار  انحراف کے باوجود اس  عمل کو اجتماعی طور پر  کبھی بھی پسندیدگی کی نگاہ سے نہیں دیکھا گیا۔ چنانچہ انحراف کو ختم کرنے اور معطل شدہ آئین کو بحال کر کے اسے اس کی حقیقی روح کے ساتھ نافذ کرنے کے لیے جدوجہد پاکستان کے سیاسی سفر کا مستقل اور روشن باب رہا ہے۔ اس جدوجہد کا ہی نتیجہ ہے کہ ۱۹۷۳ء میں متفقہ طور پر منظور کیے جانے والا آئین مارشل لاء اور فوجی حکمرانی کے دوطویل ادوار کے باوجود آج بھی موجود  اور نافذ ہے۔

زیر نظر کتاب میں اس حوالہ سے کئی مضامین شامل ہیں جو بالخصوص ۱۷ویں آئینی ترمیم کی تیاری ، منظور ی اور اس پر عملدرآمد کے دوران ہونے والی سیاسی و پارلیمانی جدوجہد کی کہانی بیان کرتے ہیں۔ ۱۷ ویں ترمیم ہی نے وہ حالات پیدا کیے جس نے ۱۸ویں ترمیم اور بعدازاں ۱۹ویں اور ۲۰ویں ترامیم کے لیے راہ ہموار کی۔ان تمام مواقع پر ہونے والے مباحث میں  سینیٹ آف پاکستان کے ممبر کی حیثیت سے پروفیسر خورشید احمد نے بھرپور کردار ادا کیا ۔ ’’آئین پاکستان:انحرافات اور بحالی کی جدوجہد‘‘ میں شامل ان کی تقریریں ملکی سلامتی اور سیاست کے حوالہ  سے نہایت اہم قانونی و دستوری نکات کا احاطہ کرتی ہیں۔

افکار خورشید کے عنوان سے آئی پی ایس نے پروفیسر خورشید احمد کی تقاریر اور مضامین پر مشتمل کتب کی جو سیریز شروع کی ہے یہ اس سلسلہ کی ساتویں کتاب ہے۔ اس سیریز کی درج ذیل چھ اور کتب بھی شائع  کی گئی  ہیں۔

– پاکستان  کی نظریاتی اساس ،نفاذ شریعت  اور مدینہ کی اسلامی ریاست

– دہشت گردی کے خلاف جنگ،پاک امریکہ تعاون اور اس کے اثرات [جلد اول]  

– دہشت گردی کے خلاف جنگ،پاک امریکہ تعاون اور اس کے اثرات [جلددوم]  

– اسلام اور مغرب کی تہذیبی و سیاسی کشمکش

– آئین – اختیارات کا توازن اور طرزِ حکمرانی

– پاکستانی معیشت کی صورتحال: مسائل ،اسباب اور لائحہ عمل

مصنّف کا تعارف

معروف مدبر و مفکر، سیاستدان، ماہرِاقتصادیات، مصنّف اور محقق پروفیسر خورشید احمد کا شمار ان پاکستانی شخصیات میں ہوتا ہے جو عالمی سطح پر پاکستان اور اُمتِ مسلمہ کے وکیل کی شناخت رکھتے ہیں۔ ان کا ایک بڑا تعارف جماعت اسلامی سے ان کی دیرینہ وابستگی ہے، تاہم وہ ایک ایسے  دانشور اور رہنما  ہیں جن سے فکری اور سیاسی اختلاف رکھنے والے بھی ان کے اخلاص، علمیت اور حب الوطنی کے قائل ہیں۔

پروفیسرخورشیداحمد۱۹۸۵سے۲۰۱۲ تک ایک مختصر وقفہ کے علاوہ ۲۲ سال سینیٹ کے رکن اور۱۹۷۸  میں وزیر منصوبہ بندی اور پلاننگ کمیشن کے ڈپٹی چیئرمین رہے ۔ ۱۹۷۹ میں آپ نے اسلام آباد میں انسٹی ٹیوٹ آف پالیسی اسٹڈیز کی بنیاد رکھی اور ۲۰۲۱   تک اس کے چئیرمین کی حیثیت سے فرائض سرانجام دیتے رہے۔ آپ  بینالاقوامی اسلامی یونیورسٹی   کے بنیادی ٹرسٹی، مارک فیلڈ انسٹی ٹیوٹ آف ہائر ایجوکیشن،لیسٹر، برطانیہ ،  یونیورسٹی  آف مینجمنٹ سائنسز  لاہور کے بورڈ آف گورنرز اور اسلامک فاؤنڈیشن ، برطانیہ  کے چیئرمین بھیرہے ۔

پروفیسر خورشیداحمد نے اردو ، انگریزی میں سوسے زائد کتب تدوین و  تصنیف  کی ہیں ۔ آپ  کی کتب اور مضامین کو عربی، فرانسیسی، ترکی، بنگالی، جاپانی، جرمن، انڈونیشین ، ہندی ، چینی ، کورین  اور فارسی  کے علاوہ دیگر کئی زبانوں  میں ترجمہ کر کے شائع کیا گیا ۔

پروفیسرخورشید احمد پر ملائشیاء ، ترکی اور جرمنی کی ممتاز جامعات میں پی  ایچ ڈی کے مقالات لکھے گئے ۔ جبکہ ان کی تعلیمی و تحقیقی خدمات کے اعتراف میں ملایا یونیورسٹی ملائشیاء نے ۱۹۸۲میں تعلیم  ،لغبرہ یونیورسٹی (Lough borough) برطانیہ نے  ۲۰۰۳ میں ادب اور   بین الاقوامی اسلامی   یونیورسٹی  ملائشیاء نے ۲۰۰۶ میں انہیں اسلامی معاشیات پر پی ایچ ڈی کی اعزازیاسناد  عطا کی گئیں ۔

پروفیسر خورشید احمد کو معاشیات اسلام میں گراں قدر خدمات انجام دینے پر اسلامی ترقیاتی بنک نے ۱۹۸۹ء میں اپنا اعلیٰ ترین ایوارڈ دیا جبکہ بینالاقوامی سطح پر اسلام  کیلیے خدمات انجام دینے پر سعودی حکومت نے ۱۹۹۰ء میں انہیں شاہ فیصل ایوارڈ سے نوازا۔ اسکے علاوہ حکومت پاکستان نے 2010ء میں ان کی خدمات کے اعتراف میں انہیں  اعلیٰ شہری اعزاز  ’’نشانِ  امتیاز‘‘عطا کیا گیا ۔

Share this post

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے