’اسلامی معاشیات اور مالیات کی اساس‘ کی تقریب رونمائی

Book-launch-FIEF

’اسلامی معاشیات اور مالیات کی اساس‘ کی تقریب رونمائی

 Book-Launch-of-Fundamentals-of-Islamic-Economics-and-Finance

پالیسی سازوں کو اس بات پر ابھارا جانا چاہیے کہ وہ پاکستان میں ترقی کے عمل کو تیز کرنے کے لیے اسلامی معاشیات کے فریم ورک کو اپنائیں۔

اسلامی معاشیات اور مالیاتی نظام کے فریم ورک کو ریاست مدینہ کا ایک ماڈل گردانتے ہوئے اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئرمین ڈاکٹر قبلہ ایاز نے پاکستان میں پالیسی سازوں پر زور دیا کہ وہ ملک میں اقتصادی ترقی کو تیز کرنے کے لیے اس نظام میں موجود اعلیٰ خواص کو اجاگر کریں۔

وہ آئی پی ایس پریس کی شائع کردہ کتاب ”اسلامی معاشیات اور مالیات کی اساس“ کی تقریب رونمائی میں خطاب کر رہے تھے۔ یہ تقریب 13فروری 2019ء کو بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی میں منعقد ہوئی۔ ڈاکٹر ایاز کے ساتھ تقریب میں مہمانِ خصوصی کی حیثیت سے رفاہ انٹرنیشنل یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر انیس احمد اور بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی اسلام آباد کے صدر ڈاکٹر احمد یوسف الدرائیوش نے خطاب کیا۔ اس تقریب میں صدارت کے فرائض بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی اسلام آباد کے ریکٹر پروفیسر ڈاکٹر معصوم یاسین زئی نے ادا کیے جبکہ ان کی معاونت انسٹی ٹیوٹ آف پالیسی اسٹڈیز کے ڈائریکٹر جنرل خالد رحمٰن نے کی۔ تقریب سے خطاب کرنے والے افراد میں شریعہ اکیڈمی بورڈ SECP کے رکن ڈاکٹر محمد طاہر منصوری اور اسلامک ریسرچ اینڈ ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ (IRTI) جدہ کے شعبہ اسلامک اکنامکس کے سابق چیئرمین ڈاکٹر محمد فہیم خان شامل تھے۔ کتاب کے مصنفین ڈاکٹر عتیق الظفر خان ڈائریکٹر جنرل انٹرنیشنل انسٹی ٹیوٹ آف اسلامک اکنامکس بین الاقوامی یونیورسٹی اسلام آباد اور حافظ محمد یٰسین پروفیسر پرسٹن یونیورسٹی اسلام آباد بھی اس موقع پر موجود تھے۔

ڈاکٹر ایاز کا خیال تھا کہ اس وقت فروغ پانے والا آزاد مارکیٹ کا معاشی ماڈل سرمایہ دارانہ نظام کی ایک نئی شکل ہے اور اس کا مطالعہ صرف ایسے ملازمین کو پیدا کرنا ہے جو اس ماڈل کی خدمت کرسکیں۔ دوسری طرف اسلامی معاشیات کا پیش کردہ فریم ورک ان مسائل کا حل پیش کرتا ہے جو اس وقت جاری ماڈل میں بغیر حل کے چھوڑ دئیے گئے تھے۔

پروفیسر درائیوش نے اپنی تقریر میں موجودہ وقت میں ایسا بصیرت افروز مواد شائع کرنے کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے کتاب کے مصنفین کی کوشش کو سراہا۔ انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ اس طرح کی کتابوں کو جدید یونیورسٹیوں اور کالجوں میں ایک زبردست اقتصادی ماڈل کے طور پر پڑھایا جانا چاہیے۔ انہوں نے اس مضمون میں تحقیقاتی کام انسٹی ٹیوٹ کی چھتری تلے فراہم کرنے کی پیشکش بھی کی۔

پروفیسر ڈاکٹر یٰسین زئی نے اسلامی معاشیات کو موجودہ اقتصادی مسائل کے حل کے لیے درکار تمام صلاحیتوں کا حامل قرار دیتے ہوئے اسلامی معاشیات کے لیے ایک پُروقار مرکز قائم کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ کچھ غیرملکی اداروں کی طرف سے اس کے اقدامات پہلے اٹھائے جاچکے ہیں تاہم یہ افسوسناک بات ہے کہ پاکستان میں اسے ابھی تک نظرانداز کیا جارہا ہے۔

مقرر نے مصنفین کے شاندار کام اور آئی پی ایس پریس کی طرف سے اس تحقیقی کام کو ایک کتاب کی شکل میں شائع کرنے کی تعریف کی۔ انہوں نے کہا کہ کتاب کا مواد نہ صرف طالب علموں اور اساتذہ کے لیے ایک انمول علمی ذریعہ ہے بلکہ اس میدان کے پیشہ ور افراد اور کام کرنے والوں کو اپنی طرف متوجہ بھی کرتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ یہ ان لوگوں کی توجہ کو بھی مبذول کرتا ہے جو اس مضمون کی اساس کو جاننا چاہتے ہیں۔

یہاں اس بات کا ذکر کرنا ضروری ہے کہ یہ کتاب ابتدائی طور پر 2016ء میں اسلامک ریسرچ اینڈ ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ (IRTI) نے شائع کی تھی جو جدہ سعودی عرب میں اسلامک ڈویلپمنٹ بنک کا رکن ادارہ ہے اور اس اہم کتاب کا کم قیمت ایڈیشن جنوبی ایشیا اور جنوب مشرقی ایشیا کے علاقوں میں فروخت کے لیے آئی پی ایس پریس نے دوبارہ پرنٹ کے لیے شائع کیا ہے۔

کتاب کا مقصد اسلامی معاشیات اور مالیات کے اہم پہلوؤں کو ایک جلد میں سمیٹنا ہے تاکہ اس سطح پر اختلافِ رائے کو پس انداز کرتے ہوئے ان مختلف نظریات کو سادہ الفاظ میں بیان کیا جا سکے جن پر علماء کے درمیان اتفاقِ رائے ہے۔

Share this post

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے