حکومت آئی ایم ایف پروگرام سے متعلق قومی مفاہمت کو فروغ دینے میں ناکام ہو گئی،اقتصادی ماہرین

حکومت آئی ایم ایف پروگرام سے متعلق قومی مفاہمت کو فروغ دینے میں ناکام ہو گئی،اقتصادی ماہرین

قتصادی ماہرین نے وفاقی بجٹ پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت آئی ایم ایف پروگرام سے متعلق قومی مفاہمت کو فروغ دینے میں ناکام ہو گئی ہے۔

وفاقی بجٹ 2019-20ء میں اٹھائے گئے کئی اقدامات سے معاشرے کے مختلف حصوں اور تقریباً تمام اقتصادی شعبوں میں خوف بڑھ گیا ہے جس کی وجہ سے بامقصد اقتصادی انتظام اور بڑھتے ہوئے مالیاتی اصول کے لیے اقدامات زیادہ دیریا ثابت نہ ہو سکیںگے۔اس کے لیے ضروری تھا کہ مشکل حالات کو پیش نظر رکھ کر موثر مواصلاتی حکمت عملی کے تحت قومی مفاہمت کو فروغ دیا جاتا اور لوگوں میں پایا جانے والا خوف ختم کرنے کو یقینی بنایا جاتا-

ان خیالات کا اظہار جون 15، 2019 کو انسٹیٹیوٹ آف پالیسی سٹڈیز(آئی پی ایس ) کے زیر اہتمام وفاقی بجٹ 2019-20ء سے متعلق گول میز سیشن سے خطاب کرتے ہوئے اقتصادی ماہرین نے کیا، سیشن سے سابق سیکرٹری خزانہ ڈاکٹر وقار مسعود خان،پلاننگ کمیشن آف پاکستان کے چیف میکرو اکنامکس ظفر الحسن الماس،سابق چیف اکانومسٹس ڈاکٹر پرویز طاہر،اقتصادی پالیسی تجزبہ کار ظہیر الدین ڈار،کامسٹس یونیورسٹی کے شعبہ مینجمنٹ سائنسز کے ایچ او ڈی ڈاکٹر انیل سلمان اور سینئر اکنامک جرنلسٹس مبارک زیب خان نے خطاب کیا

سابق سیکرٹری خزانہ ڈاکٹر مسعود خان نے کہا کہ موجودہ بجٹ میں بعض اچھے اشارے بھی دیئے گئے ہیں اگر اس پر عقلمندی سے عمل کیا جائے تو مالیاتی اور اقتصادی امور کو بہتر کیا جا سکتا ہے نئی حکومت کو ابتدائی دور میں گزشتہ تین مالی سال 17-18،2016-19،2017-2018 میں پائی جانے والی کئی خامیوں پر قابو پانے کی ضرورت ہے تاہم آئی ایم اے پروگرام کے لیے دیر سے رجوع کرنے پر سوال اٹھتا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف پروگرام کا بنیادی ہدف ابتدائی خسارے کے لیے مقرر تھا جو ملک کی اقتصادی پالیسی کے لیے وقت کی ضرورت ہے۔انہوں نے سٹیٹ بینک آف پاکستان سے حکومتی قرضہ لینے پر پابندی سمیت بجٹ میں اٹھائے گئے بعض اقدامات کی تعریف بھی کی تاہم انہوں کہا کہ یہ عوامی خدمت کے اداروں کے لیے فکس کرنے کی کوشش کی بجائے گورننس بہتر کرنا چاہیے۔

انہوں نے مشورہ دیا کہ اگلے تین سالوں کے لیے سہ ماہی بنیادوں پر اقتصادی اہداف حاصل کرنے کی غرض سے آئی ایم ایف پروگرام پر نظر ثانی بھی کرنی چاہیے جو اقتصادی اصول کے لیے ایک اچھا اقدام ثابت ہو گا انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ ایک موثر مواصلاتی حکمت عملی کے ساتھ اقتصادی چیلنجز سے نمٹنے کے لیے قومی مفاہمت کو فروغ دینے کی ضرورت ہے۔-

پلاننگ کمیشن آف پاکستان کے چیف میکرو اکنامکس ظفر الحسن الماس نے کہا کہ موجودہ بجٹ ملک کو درپیش مشکل ترین ماحول میں بنایا گیا ہے جیسا کہ میکرو اکنامک عدم استحکام ،شرح نمو میں سست روی،افراط زر میں اضافہ، نجی سرمایہ کاری میں کمی، مالی ایڈجسٹمنٹ اور قرض کے مسائل،تجارت میں عدم توازن اور پبلک سیکٹر انٹر پرائزز کے ذریعے نقصانات کا سامنا ہے ۔

ڈاکٹر سلمان نے کہا کہ بجٹ میں مکمل احساس ذمہ داری اور نہ ہی طویل المدت مقاصد کے لیے اقدامات دکھائے دے رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ملک کی اقتصادی حالت ہمیشہ غیر مستحکم،غیر یقینی رہی ہے ایک ریاست کو صرف اچھی گورننس ہی بہتر کر سکتی ہے انہوں نے کہا کہ ملک کے اکیڈیمیا کی جانب سے اس بارے میں قابل غور پالیسی ریسرچ کام کیا گیا ہے اب یہ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس سے استفادہ کر سکے۔

Share this post

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے