پی جی آر ای ایف ورکنگ گروپ کی طرف سے گرڈ سے منسلک پی وی سسٹمز پر آئی پی ایس اسٹڈی کے نتائج کی توثیق

پی جی آر ای ایف ورکنگ گروپ کی طرف سے گرڈ سے منسلک پی وی سسٹمز پر آئی پی ایس اسٹڈی کے نتائج کی توثیق

پاکستان-جرمنی قابل تجدید توانائی فورم(پی جی آر ای ایف)کے ورکنگ گروپ کی آن لائن میٹنگ میں شرکت کرنے والے توانائی کے ماہرین اور پریکٹیشنرز نےآئی پی ایس کے اسٹڈی میں پاکستان کے اندر سولر پی وی کی تعیناتی میں معیار اور طریقہ کار  کی خرابیوں کو انتہائی سنگین قرار دیا ہے

 2011-11-11-PGREF-WG-online-meeting

پاکستان-جرمنی قابل تجدید توانائی فورم(پی جی آر ای ایف)کے ورکنگ گروپ کی آن لائن میٹنگ میں شرکت کرنے والے توانائی کے ماہرین اور پریکٹیشنرز نےآئی پی ایس کے اسٹڈی میں پاکستان کے اندر سولر پی وی کی تعیناتی میں معیار اور طریقہ کار  کی خرابیوں کو انتہائی سنگین قرار دیا ہے کیونکہ یہ قابل تجدید توانائی کی طرف لے جانے والے ترقی کے اقدامات کو تشویشناک حد تک متاثر کر رہی  ہیں۔

واضح رہے کہ مذکورہ اسٹڈی، قابل تجدید توانائی اور توانائی کی کارکردگی[رینیو ایبل انرجی اینڈ انرجی ایفیشی اینسی( آر ای ای ای)] معاہدے کا ایک حصہ ہے جوپاکستان کی وزارت توانائی (پاور) اور جرمنی کی وزارت اقتصادی تعاون   کے درمیان ہوا تھا۔ اس آر ای ای ای پروگرام کے تحت، آئی پی ایس  متبادل توانائی کے ترقیاتی  بورڈ (اے ای ڈی بی) اور جی آئی زی  (Deutsche Gesellschaft fur Internationale Zusammenarbeit) کے اشتراک عمل سے کام کر رہا ہے تاکہ اس منصوبے میں موجودخلا کی نشاندہی کی جا سکے اور گرڈ سے منسلک پی وی سسٹم کی تنصیب کے معیار کو بہتر بنانے کے طریقے تجویز کیے جا سکیں۔

آئی پی ایس کی اسٹڈی پر تبادلۂ خیال کے لیے 11  نومبر 2021 کومنعقد ہونے والے پی جی آر ای ایف کے ورکنگ گروپ کے اجلاس سے جن افراد نے  خطاب کیا ان میں اے ای ڈی بی کے  چیف ایگزیکٹو آفیسر شاہجہان مرزا،نیپرامیں قابل تجدید توانائی کے کنسلٹنٹ    ڈاکٹر عرفان یوسف،جی آئی زی میں آر ای ای ای کے ٹیم لیڈر اورممتازسمارٹ گرڈ ایکسپرٹ علی زین بنات والا  سمیت پاکستان میں کئی ڈسٹری بیوشن/ٹرانسمیشن کمپنیوں اور متعلقہ کاروباری اداروں کے سربراہان نے خطاب کیا۔ اس اجلاس میں جرمنی کی توانائی اور اقتصادی تعاون کی وزارتوں کے پیشہ ور افراد اور ماہرین نے بھی شرکت کی جبکہ اسٹڈی  اور جانچ پڑتال کے نتائج آئی پی ایس کے توانائی، پانی اور موسمیاتی تبدیلی ڈیسک کےتحقیق کار حمزہ نعیم نے پیش کیے ۔

اے ای ڈی بی  کے سی ای او شاہجہاں مرزا نے اسٹڈی کے نتائج میں بیان کیے گئے مسائل کی توثیق کی اور ان کی اہمیت کے باعث انہیں جلد از جلد حل کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ تیسری پارٹی کی طرف سے توثیق اور جانچ پڑتال کے عمل کا تجویز کردہ ماڈل پہلے سے ہی اے ای ڈی بی کے ایجنڈے پر ہے تاکہ بدعنوانی کو روکا جا سکے۔

یوسف نے بھی اسٹڈی کے نتائج کی توثیق کرتے ہوئے کہا کہ مذکورہ بدعنوانیاں پی وی سسٹمز کی تعیناتی کی ترقی کو زنگ آلود کر رہی ہیں اور یہ حادثات کا باعث بھی بن سکتی ہیں جو چھت پرتنصیب کیے جانے والےپی وی سسٹمز کے معاملے میں صارفین کے اعتماد کو مزید ٹھیس پہنچائیں گی۔

یہ بات قابل ذکر ہے کہ آئی پی ایس پہلے سے ہی اے ای ڈی بی اور جی آئی زیڈ کے ساتھ تیسرے فریق کی توثیق اور جانچ پڑتال کے عمل میں بہتری کے لیے کام کر رہا ہے۔

Share this post

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے