ریاض محمد خان (سابق سیکرٹری خارجہ ) کے ساتھ The Living Scripts سیریز کی نشستیں

ریاض محمد خان (سابق سیکرٹری خارجہ ) کے ساتھ The Living Scripts سیریز کی نشستیں

آئی پی ایس کے سیریل پروگرام The Living Script کا 24واں اجلاس چار مختلف نشستوں میں تقسیم کیا گیا تھا جو  سابق سیکرٹری خارجہ ریاض محمد خان کی معیت میں 26 فروری ،  2 اور  16مارچ، اور 4 اپریل 2021ء   کو منعقد ہوا۔

اپنی زندگی کی کہانی کا آغاز بچپن سے کرتے ہوئے ، خان نے بتایا کہ انہوں نے ابتدائی تعلیم گھر سے ہی شروع کی تھی کیونکہ ان کے اہل خانہ کے پاس بہت محدود وسائل تھے۔ تاہم انہوں نے مستقبل کی اپنی کامیابیوں کا سہرا اپنے والدین کے سر باندھا۔ انہوں نےبتایا کہ وہ کتابیں پڑھنے کے خود شوقین تھےاس لیے انہیں بھی بہت سی کتابیں پڑھنے پر مجبور کرتے تھے اور یہ عادت بعد میں ان کے کیریئر میں بہت مدد گار ثابت ہوئی۔

اعلیٰ تعلیم کے بارے میں بات کرتے ہوئے ، خان نے بتایا کہ انہوں نے پنجاب یونیورسٹی  لاہور سے ریاضی میں ایم اے کیا اور پھر 1965ء میں اسی مضمون میں بحیثیت ٹیچر اپنے پیشہ ورانہ کیریئر کا آغاز  کیا۔

دفتر خارجہ میں گزرے اپنے وقت پر روشنی ڈالتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ 1969ء میں مقابلے کا امتحان پاس کرنے کے بعد انہوں نے غیر ملکی سروسز میں شمولیت اختیار کی۔ پھر ان کا سفارتی کیریئر 1970ء میں بیجنگ میں پوسٹنگ کے ساتھ شروع ہوا۔ اس کے بعد انہوں نے  1979ء سے 1986ء تک نیویارک شہر میں اقوام متحدہ  میں پاکستان کے مشن کے لیےسات سال خدمات انجام دیں ۔بعد میں خان دفتر خارجہ میں افغانستان اور سوویت امور کے ڈائریکٹر جنرل بھی رہے۔ انہوں نے اس دور کےکچھ اہم تاریخی واقعات اور ملاقاتوں کے بارے میں بتایا جن کا مشاہدہ انہوں نے افغانستان پر روس کےحملے سے لے کر ریڈ آرمی کی واپسی تک  خود کیا تھا۔

انہوں نے بتایا کہ اس میدان میں ان کی آخری ذمہ داری چین میں پاکستان کے سفیر کی حیثیت سے (2002ء-2005ء) تھی۔ اس کے بعد وہ 2005ء کے اوائل میں پاکستان کے سیکرٹری خارجہ کی حیثیت سے خدمات انجام دینے کے لیے اسلام آباد واپس آئے ، یہ عہدہ 2008ء تک ان کے پاس رہا۔

اپنی ذاتی اور پیشہ ورانہ زندگی میں سے بہت ساری دلچسپ کہانیاں سنانے کے علاوہ، اسپیکر نے اپنی کتابوں ‘Untying the Afghan Knot: Negotiating Soviet Withdrawal’ اور ‘Afghanistan and Pakistan: Conflict, Extremism and Resistance to Modernity’میں سے بھی کچھ بصیرت افروز  باتوں پر تبادلۂ خیال کیا۔

Share this post

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے