آئی پی ایس کی طرف سے پاکستان کے پاور سیکٹر کا کیس برلن انرجی ٹرانزیشن ڈائیلاگ 2022 میں پیش

آئی پی ایس کی طرف سے پاکستان کے پاور سیکٹر کا کیس برلن انرجی ٹرانزیشن ڈائیلاگ 2022 میں پیش

آئی پی ایس  نے برلن انرجی ٹرانزیشن ڈائیلاگ 2022 میں میں پاکستان کے پاور سیکٹر کا کیس پیش کیا۔ یہ ایک بین الاقومی پلیٹ فارم ہے جس کی میزبانی جرمنی  کی وفاقی وزارتِ خارجہ نے 1 اپریل 2022 کو کی تھی۔

 IPS-at-Berlin-Energy-Transition-Dialogue-2022

آئی پی ایس  نے برلن انرجی ٹرانزیشن ڈائیلاگ 2022 میں میں پاکستان کے پاور سیکٹر کا کیس پیش کیا۔ یہ ایک بین الاقومی پلیٹ فارم ہے جس کی میزبانی جرمنی  کی وفاقی وزارتِ خارجہ نے 1 اپریل 2022 کو کی تھی۔

یہ پلیٹ فارم عالمی برادری کے رہنماؤں اور نمایاں شخصیات کواس بات کی دعوت دیتا ہے کہ وہ موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے نمٹنے کے لیے  توانائی کی منتقلی اور کاربن کے اثرات کو کم کرنے کے لیے ایک متوازن پالیسی پراتفاق عمل پیدا کرنےمیں اپنے بصیرت افروز خیالات کا اظہار کریں ۔ اس سلسلے میں برلن انرجی ٹرانزیشن ڈائیلاگ 2022 اس لیے اہم تھا کیونکہ اس کا مقصدسر سبز اور صاف ستھرے ماحول کی بقاء پر بات چیت کے ذریعےباہمی متفقہ اہداف کی طرف عالمی توجہ کو مبذول کرانا تھا۔

اس موقع پر آئی پی ایس کی نمائندگی انسٹی ٹیوٹ کے انرجی، واٹر اینڈ کلائمیٹ چینج ڈیسک کےتحقیق کار حمزہ نعیم نے کی، جنہوں نے 2030 کے عالمی عزائم کو عملی جامہ پہنانے کے لیے یک جہتی اور منصوبہ بندی پر پاکستان کا کیس پیش کیا۔

نعیم نے اپنی گفتگو میں کہا کہ ملک میں توانائی کا شعبہ جس طرح کے چیلنجز میں گھرا ہوا ہے،  اس کے باوجود وہ ملک میں قابل تجدید توانائی کی منتقلی کے لیے پرجوش ہے۔ انہوں نے بتایا کہ کل کاربن کے محض 1 فیصد سےبھی کم اخراج کے باوجودپاکستان موسمیاتی تبدیلی سے متاثر ہونے والا پانچواں سب سے زیادہ غیر محفوظ ملک  ہے۔ تاہم اس مقام پرہوتے ہوئے بھی ، پاکستان نے ایک ٹھوس ‘متبادل اور قابل تجدید توانائی کی پالیسی’ تیار کی ہے جو آنے والی دہائی کے اہداف کا تعین کرتی ہے۔ مزید برآں، گرڈ انفراسٹرکچر میں نااہلیوں اور بڑھتے ہوئےگردشی قرضوں کے چیلنجوں کے باوجود قابل تجدید توانائی کے منصوبوں میں ترقی کا عزم کیا گیا ہے جبکہ چھتوں پر نصب کی جانے والی سولر ٹیکنالوجی پر عملدرآمد کی بھی بلند شرح دیکھی جارہی ہے۔مائیکرو گرڈز اور منی گرڈز کے ذریعے قابل تجدید توانائی  کی بنیاد پر آف گرڈ علاقوں  کی بجلی بھی مستقبل قریب میں ایک حقیقت ہو گی۔ یہ تمام تغیراتی تبدیلیاں اور اصلاحات قابل تجدیدتوانائی کی طرف منتقلی کےلیے اس شعبے میں کشادگی کی سمت کا تعین کر رہی ہیں۔  

مقرر نے باہمی طور پر طے شدہ اہداف میں سازگار ہم آہنگی کو فروغ دینے کے لیےپالیسی ساز حلقوں اور حکام کی طرف سے کی جانے والی کوششوں کی حمایت میں آئی پی ایس کے کردار پر بھی روشنی ڈالی۔انہوں نے کہا کہ مسابقتی منڈیوں کا ڈھانچہ، گرڈز کی جدید کاری، آف گرڈ الیکٹریفیکیشن کی حکمت عملی، قابل تجدیدبنیاد پرتوانائی کی پیداوار کو عام کرنے اور بین الاقوامی پیمانے پر تکمیل کی نگرانی ایسے اہم شعبے ہیں جن میں آئی پی ایس سیاسی قیادت، سہولت کاروں ، ریگولیٹری اداروں، تعلیمی اداروں، بین الاقوامی تنظیموں اور کاروباری اداروں جیسےاسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مل کر کام کر رہا ہے۔ دوسری طرف پائیدار منتقلی کے اہدف کو حاصل کرنے کے لیے انسٹی ٹیوٹ جن ٹولز کا استعمال کر رہا ہےان میں تحقیقی کام، کیے گئے کام کی نمائش،  صنعت-تعلیم-مارکیٹ کے درمیان خلا کو کم کرنا، پالیسی ایڈووکیسی، پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا کے ذریعے اشاعت اور نشریات اور سب سے اہم  متعلقہ موضوعات پر مکالمے، مباحثے اور سیمینارز کا انعقاد شامل ہیں۔

شرکاء نے پاکستان کی طرف سے کی جانے والی کوششوں کے ساتھ ساتھ ملک میں قابل تجدید توانائی کے حصول کی وکالت اور حمایت میں آئی پی ایس کے کردار کا بھی اعتراف کیا۔

Share this post

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے